- فتوی نمبر: 28-341
- تاریخ: 23 نومبر 2022
- عنوانات: حظر و اباحت > تبرکات و مقدس اشیاء
استفتاء
ایک دینی ادارہ ہے، جس کے مونوگرام میں قرآنی آیت (رب زدني علما) لکھی ہوئی ہے یہی مونوگرام وردی (یونیفارم) پر بھی چسپاں ہوتا ہے، یہی کپڑے پہن کر بچے بیت الخلاء بھی جاتے ہیں اور یہی کپڑے دھلتے وقت بہت سے ایسے مراحل سے گذرتے ہیں جن سے قرآنی آیت کی بے توقیری اور توہین لازم آتی ہے۔ بدیہی بات ہے کہ یہ سب کچھ دانستہ ہے۔ اس کا حکم کیا ہے؟ نیز اگر کوئی شخص یہ کہے کہ جب حافظ قرآن بیت الخلاء جاسکتا ہے اس کے وہاں جانے سے اس کے سینے میں محفوظ قرآنی آیات کی توہین نہیں ہوتی تو کسی ایسے لباس کو بیت الخلاء پہن کر جانا جس پر قرآنی آیت لکھی ہو کیونکر توہین کے زمرے میں آتا ہے؟ یہ جواب دینا اور قیاس کرنا کیسا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مونوگرام میں آیت لکھنے سے آیت کا احترام ختم نہیں ہوتا ۔ آیت کا ایک احترام یہ بھی ہے کہ جب وہ کھلی ہو تو اس کو بیت الخلاء نہ لے جایا جائے لہٰذا اس احترام کی وجہ سے لباس پر مذکورہ مونو گرام نہ لگایا جائے۔
آیت لکھے لباس کو حافظ قرآن پر قیاس کرنا درست نہیں ہے کیونکہ حافظ قرآن کے بیت الخلاء جانے سے قرآن اس کے ذہن میں بند ہوتا ہے اس لیے قرآن کی کسی کھلی ہوئی آیت کو بیت الخلاء لے جانے کی خرابی لازم نہیں آتی جبکہ یہاں تو آیت کھلی ہوئی سامنے ہوگی۔
حاشیۃ الطحطاوی (54)میں ہے:
ثم محل الكراهة إن لم يكن مستورا فان كان فى جيبه فانه حينئذ لا بأس به.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved