• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

یونیورسٹی کے اندر مصلی قائم کرنے کی شرعی حیثیت

استفتاء

یونیورسٹی کے اندرمصلی (نماز کا کمرہ)قائم کرنے کے لیے عام ہدایات کیا ہیں؟

درحقیقت جامعہ میں نماز کے لیے سب سے موزوں جگہ ایک دیوار کے ساتھ ہے جہاں ایک گیٹ بھی ہے جو ہر وقت  بند رہتا ہے ،اس دیوار سے بالکل سڑک کے پار تقریباً 35 فٹ کے فاصلے پرایک مسجد ہےاور زیر بحث گیٹ مسجد کی جماعت کے اوقات میں 20منٹ کے لیے کھولا جاتا ہے۔

عام طور پر مسجد میں نماز کے اوقات میں  کلاسز چل رہی ہوتی ہیں اس لیے بہت سارے طلباء کو یونیورسٹی کے اندر کلاس کے اوقات سے پہلے یا بعد میں نماز ادا کرنے کی ضرورت   ہوتی ہے ہم فائبر گلاس والی نماز کی جگہ  قائم کرکے مصلی بنانا  چاہتے ہیں ،کیا مسجد کے بالکل قریب مصلی قائم کرنے میں کوئی مسئلہ ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مصلی بنا سکتے ہیں تاہم اس بات کا اہتمام ہو کہ اس مصلے میں وہی طلباء نماز پڑھیں جو اپنی کلاسز کی وجہ سے مسجد کی جماعت میں شریک نہ ہوسکتے ہوں۔

رد المحتار مع در مختار(2/248)میں ہے:

ولو فاتته ندب طلبها في مسجد آخر إلا المسجد الحرام ونحوه

(قوله ولو فاتته ندب طلبها) فلا يجب عليه الطلب في المساجد بلا خلاف بين أصحابنا، بل إن أتى مسجدا للجماعة آخر فحسن، وإن صلى في مسجد حيه منفردا فحسن. وذكر القدوري: يجمع بأهله ويصلي بهم، يعني وينال ثواب الجماعة كذا في الفتح.

واعترض الشرنبلالي بأن هذا ينافي وجوب الجماعة. وأجاب ح بأن الوجوب عند عدم الحرج، وفي تتبعها في الأماكن القاصية حرج لا يخفى مع ما في مجاوزة مسجد حيه من مخالفة قوله – صلى الله عليه وسلم – «لا صلاة لجار المسجد إلا في المسجد» . اهـ. وفيه أن ظاهر إطلاقه الندب ولو إلى مكان قريب

در مختار (2/244)میں ہے:

(‌والجماعة ‌سنة ‌مؤكدة للرجال) قال الزاهدي: أرادوا بالتأكيد الوجوب إلا في جمعة وعيد فشرط.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved