- فتوی نمبر: 27-31
- تاریخ: 15 دسمبر 2022
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
میں ایک یونیورسٹی کے کیمپس کے لیے کام کرنا چاہتا ہوں ،میرا کام لوگوں کو ایڈمیشن کے لیے قائل کرنا اور اس کیمپس میں ایڈمیشن دلانا ہے ۔کیمپس کو ایک ایڈمیشن کی فکس رقم دینی ہے اور اس کے اوپر جتنی رقم آپ اسٹوڈنٹ سے لیں اس کی آپ کو کیمپس کی طرف سے اجازت ہوتی ہے ۔اور کیمپس اس ٹرانزیکشن کی باقاعدہ رسید بھی دیتا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ کیمپس طلباء کو امتحان میں پاس کرنے کی گارنٹی بھی دیتا ہے ،یعنی امتحان میں نقل ہوتی ہے۔ ایسے کیمپس کے ساتھ کام کرنے کا شرعی حکم کیا ہے ؟
وضاحت مطلوب ہے:کیا سٹوڈنٹس کو اس بات کا علم ہوتا ہے کہ ان کے ایڈمیشن پر آپ کمیشن لیتے ہیں؟
جواب وضاحت:جی سٹوڈنٹس کو اس بات کا علم ہوتا ہے، یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر فیس کی مکمل تفصیل مذکور ہوتی ہے اور اسی طرح اگر ہم سے کوئی پوچھے تو ہم بھی ان کو اپنی کمیشن بتادیتے ہیں اس لیے سٹوڈنٹس کو اس بات کا علم بھی ہوتا ہے کہ یونیورسٹی کی فیس کتنی ہے اور ہماری کمیشن کتنی ہے ، اور طلباء یہ کمیشن دینے پر اس لیے راضی ہوجاتے ہیں کہ کیمپس والے اس بات کو یقینی بناتےہیں کہ جو ان کے ذریعے سے داخلہ بھیجے گا اس کو امتحانات میں کامیاب کروائیں گے ، اس کے لیے اس کی ہر ممکن مدد کرتے ہیں اور نقل بھی کرواتے ہیں اس لیے سٹوڈنٹس اضافی روپے دینے پر راضی ہوجاتے ہیں اور کیمپس سے جو بھی داخلہ لینا چاہتا ہے اس کو ایجنٹ کے ذریعے سے ہی داخلہ ملتا ہے ۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ کام کرنا جائز نہیں ہے ۔
توجیہ:مذکورہ صورت کی حقیقت یہ ہے کہ یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے خواہشمند سٹوڈنٹس ایجنٹ کو کمیشن دینے پر اس لیے راضی ہوتے ہیں ہے کہ امتحانات کے موقع پر کیمپس والے ان کے ساتھ تعاون کرکے ان کو امتحانات میں کامیاب کروادیں گےجو کہ خیانت ہے اور کمیشن ایجنٹ اس کا ذریعہ بنتا ہے ،لہذا مذکورہ کام جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved