• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اڑنے والے پرندوں کی بیٹ کا حکم

استفتاء

مفتی صاحب اڑنے والے پرندوں کی بیٹ کپڑے وغیرہ پر لگ جانے سے کپڑے ناپاک ہوتے ہیں کہ نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہوا میں اڑنے والے پرندے اگر حلال ہیں مثلا کبوتر، چڑیا وغیرہ تو ان کی بیٹ پاک ہے اور اگر وہ حرام ہیں مثلا باز،  چیل وغیرہ تو ان کی بیٹ نجاست  خفیفہ ہے جو اگر کپڑے کے کسی حصے یا بدن کے کسی عضو کے چوتھائی حصے  سے کم پر لگے تو معاف ہے اور اگر  کپڑے کے کسی حصے  کے پورے چوتھائی پر یا بدن  کے کسی عضو کے پورے چوتھائی پر یا اس سے زیادہ پر  لگے تو معاف نہیں اور اس کا دھونا واجب ہوگا۔

شامی(1/577) میں ہے:

(وخرء) كل طير لا يذرق في الهواء ‌كبط ‌أهلي (ودجاج) أما ما يذرق فيه، فإن مأكولا فطاهر وإلا فمخفف.

(قوله: ‌فإن ‌مأكولا) كحمام وعصفور. (قوله: فطاهر) وقيل: معفو عنه لو قليلا لعموم البلوى، والأول أشبه، وهو ظاهر البدائع والخانية حلية. (قوله: وإلا فمخفف) أي: وإلا يكن مأكولا كالصقر والبازي والحدأة، فهو نجس مخفف عنده مغلظ عندهما، وهذه رواية الهندواني. وروى الكرخي أنه طاهر عندهما مغلظ عند محمد، وتمامه في البحر ويأتي.

بدائع الصنائع(1/197) میں ہے:

(وما) يذرق في الهواء نوعان أيضا: ‌ما ‌يؤكل ‌لحمه، ‌كالحمام، والعصفور، والعقعق، ونحوها، وخرؤها طاهر، عندنا.

مسائل بہشتی زیور  (1 / 114) میں ہے:

حرام پرندوں کی بیٹ اور ہر جانوروں کا پیشاب جیسے بکری، گائیں اور  بھینس وغیرہ اور گھوڑے کا پیشاب نجاست خفیفہ ہے ۔مرغی ،مرغابی،  بطخ کے سوا اور حلال پرندوں کی بیٹ ناپاک ہے پیسے کبوتر ،چڑیا مینا،  وغیرہ۔

عمدۃ الفقہ (1 / 278 ) میں ہے:

ہلکی نجاست اور وہ چوتھائی کپڑے سے کم پر معاف ہے۔ چوتھائی کپڑے کے حساب میں اختلاف ہے بعضوں نے کہا ہے کہ کپڑے کے اس طرف کی چوتھائی کا اعتبار ہے جہاں نجاست لگی ہو جیسے دامن اور آستین اور کلی اور اگر بدن پر ہو تو اس کے چوتھائی کا اعتبار ہے جس پر نجاست ہے جیسے ہاتھ اور پاؤں یہی صحیح ہے اور اسی پر فتوی ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved