• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

استاد کا چھٹیوں کی تنخواہ لینا جائز ہے یا نہیں ؟

استفتاء

میرا دوست ٹیوشن پڑھاتا ہےمہینہ کی فیس ایڈوانس لیتا ہے اتوار اورسرکاری چھٹی کو چھٹی شمار کیا جاتا ہے ،کبھی کبھی مجبورا مزید اورچھٹی بھی کرلیتا ہے ۔ایک دوچھٹی اضافی کرنے سے ماں باپ بچے شائد برامحسوس نہ کریں جبکہ زیادہ چھٹیاں کی جائیں تو غالب گمان یہ ہی ہے کہ ماں باپ بچے برامحسوس کرتے ہیں اورگلہ شکوہ بھی کرتے ہیں ۔

1۔شرعی نقطہ نگاہ سے جتنی غیر حاضریاں ہوجائیں کیا ان دنوں کی فیس واپس کرنی چاہیے ؟

2۔ایک ٹیوشن والوں نے مارچ 2020کی فیس ادا کی بارہ ہزار روپے دس دن کے بعد کرونا وائرس کی وجہ سے انہوں نے پڑھانے سے منع کردیا میں نے ان سے پوچھا کہ بقایا یوم کی فیس واپس کردوں انہوں نے کہارہنے دیں انہوں نے خوشی سے کہا یا مروت سے کہا اللہ بہتر جانتے ہیں ۔میرے لیے کیاحکم ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:کہ ٹیوشن پڑھانے کی کیا صور ت ہے ؟گھروں میں کاکر پڑھاتے ہیں یا بچے گھر آکر پڑھتے ہیں؟

جواب وضاحت:گھر جاکر پڑھاتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔طے شدہ یعنی اتوار اورسرکاری چھٹیوں کےعلاوہ ٹیوشن پڑھانے والا  چھٹی کرے تو ٹیوشن پڑھوانے والوں کو اختیار ہے کہ وہ ان چھٹیوں کے بقدر فیس کم ادا کریں اور اگر انہوں نے ادا کردی ہے تو آپ انہیں واپس کردیں البتہ آپ کے واپس کرنے کے باوجود وہ واپس نہ لیں تو کوئی حرج نہیں ۔

2۔جب انہوں نے آپ کےپوچھنے کےباوجود بقیہ دنوں کے بقدر فیس واپس نہیں لی تو آپ اسے استعمال کرسکتے ہیں۔

الدر المختار (6/ 69)

والثاني ) وهو الأجير ( الخاص ) ويسمى أجير واحد ( وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص  ۔۔۔۔ وليس للخاص أن يعمل لغيره ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل

قوله ( ولو عمل نقص من أجرته الخ ) قال في التاترخانية نجار استؤجر إلى الليل فعمل لآخر دواة بدرهم وهو يعلم فهو آثم وإن لم يعلم فلا شيء عليه وينقص من أجر النجار بقدر ما عمل في الدواة

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved