• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

عذر كی وجہ سے ناپاک بدن اور کپڑوں سے نماز کا حکم

استفتاء

محترم مفتی صاحب!

سوال یہ ہے کہ ہم افغانستان میں جہاد کی تشکیل پر جاتے ہیں اور بعض دفعہ ایسی پہاڑیوں پر ہوتے ہیں کہ وہاں قریب پانی نہیں ہوتا۔ اس حالت میں اگر کسی ساتھی کو غسل کی حاجت ہو جائے تو پانی نہ ہونے کی وجہ سے تیمم کر لیتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ کپڑے جو ناپاک ہوتے ہیں ان کو پاک کرنے کے لیے پانی نہیں ہوتا اور زائد ایسے کپڑے بھی ساتھ نہیں ہوتے جن کو پہن کر نماز پڑھ سکیں۔  اس حالت میں آپ حضرات رہنمائی فرمائیں کہ کیا ناپاک کپڑوں کے ساتھ نماز پڑھنے کی گنجائش ہے یا نہیں؟ اور اسی طرح بدن پر بھی نجاست لگ جاتی ہے اسے بھی زائل کرنے کے لیے پانی نہیں ہوتا۔ برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ تیمم کے ساتھ ناپاک بدن اور ناپاک کپڑوں کے ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں اور نماز کا اعادہ بھی واجب نہیں۔

فتاویٰ شامی (107/2) میں ہے:

( ولو وجد ما  كله نجس فإنه لا يستر به فيها أو أقل من ربعه طاهر ندب صلاته فيه ) … وحتم محمد لبسه ….. (ولو) كان (ربعه طاهرا صلى فيه حتما) إذ الربع كالكل، وهذا إذا لم يجد ما يزيل به النجاسة أو يقللها.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved