• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

وطن اصلی کی ایک صورت

  • فتوی نمبر: 14-303
  • تاریخ: 04 جولائی 2019

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب !میرے والد صاحب پشاور میں رہتے ہیں اور ہماراایک گھر پشاور میں ہے اور ایک لاہور میں۔ ایک بھائی والد صاحب کے ساتھ گاؤں میں رہتے ہیں، باقی چار بھائی لاہور میں رہتے ہیں اور والد صاحب اور والدہ اکثر گاؤں میں ہوتے ہیں ،کبھی کبھی لاہور بھی آتے ہیں 15 دن یا 10 دن گزار کر واپس گاؤں چلے جاتے ہیں، تو کیا اب میرے والد صاحب لاہور آکر قصر کریں گے یا مکمل نماز پڑھیں گے؟ اگر 15 دن سے کم کا ارادہ ہوتو کیا حکم ہے؟

وضاحت مطلوب ہے: یہ گھر والد کا ہے یا بیٹے کا اور والد صاحب کبھی یہاں 15 دن سے زیادہ ٹھہرے ہیں ؟

جواب وضاحت :

یہ گھر والدصاحب کا ہے اور وہ کبھی کبھی 15 دن سے زیادہ بھی ٹھہرتے ہیں اور ان کا بستر کپڑے ،جوتے وغیرہ یہاں پر موجود ہوتے ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں لاہور بھی آپ کے والد صاحب کے لئے وطن اصلی ہے ،لہذا جب وہ لاہور آئیں گے تو پوری نماز پڑھیں گے اگرچہ ان کا 15 دن سے کم کا قیام ہو۔

فی الشامی:2/535

الوطن الاصلی هو موطن ولادته او تأهله او توطنه یبطل بمثله اذا لم یبق له بالاول اهل فلو بقی لم یبطل بل یتم فیهما

فی بدائع الصنائع:1/280

الوطن الاصلی یجوز ان یکون واحدا او اکثر من ذلک

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved