• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ويڈيوگيم کے لیے دوکان کرائے پردینا

استفتاء

میں ایک طالب علم ہوں اور پارٹ ٹائم ویڈیو گیمز کا کام کرتا ہوں دراصل میری تعلیم بھی اس شعبے سے متعلق ہی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اب ہم اپنی دکان (جس میں ہم پہلے سے ہی ویڈیو گیمز کا کام کر رہے ہیں) کے بالکل ساتھ والی دکان بھی کرایہ پر لینا چاہتے ہیں ،اوراس میں ہم کھانے پینے کا کام(فاسٹ فوڈ) کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ ساتھ ملا کر ایک ہی نام سے ہوگا ،مطلب یہ ہے کہ دونوں دکانوں کا نام ایک ہی ہوگا ۔اب اس ساتھ والی دکان کے مالکان اس بارے میں متجسس ہیں کہ آیا یہ کام (ویڈیوگیمز کاکام)درست ہے یا نہیں ؟اور انہیں ہمیں اپنی دکان کرائے پردینی چاہیے یا نہیں؟

یہ بات واضح کردی کہ پہلی دکان جس میں گیمز ہیں جو بچے کھیلتے ہیں وہ گھروں میں بھی موجود ہوتی ہیں جنہیںconsoles آ جاتا ہے اور موجودہ زمانےمیں تقریبا ہر شخص ،بچّہ موبائل یاconsoles پر اس سے کھیلتا ہے اور مزید ہم اس کے ساتھ کھانے پینے کا کاروبار کرنا چاہتے ہیں ۔برائے کرم رہنمائی فرمادیں ،اگر کوئی ایسی صورت ہے جس میں گیمز میں کمی بیشی کرکے مزید بہتر کیا جا سکے تو وہ بھی بتا دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگرچہ گیمز کاکاروبار جائز نہیں تاہم کھانے پینے (فاسٹ فوڈ)کےکام کےلیے دکان کرائے پر دینا جائز ہے ۔

توجیہ:گیمز اگرچہ تصاویر والی نہ ہوں اورنہ ہی ان میں میوزک ہو لیکن پھر بھی اسے کاروبار بنانا اورکھیلنے والوں کا کھیلنے پر پیسے دینا اورکاروبار والوں کا پیسے لینا جائز نہیں ،کیونکہ یہ ومن الناس من يشتري لهو الحديث میں داخل ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved