• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

وراثت کی فوری تقسیم ، قرضہ کی ادائیگی

استفتاء

آپ کی خدمت میں عرض ہے کہ میرا بیٹا *** کو وفات پا گیا ہے۔ اس کے ذمے تقریباً ساڑھے آٹھ لاکھ کا قرضہ ہے۔ اس کی ملکیت میں ایک گاڑی اور دو موٹر سائیکلیں ہیں جن کی قیمت تقریباً ساڑھے چار لاکھ ہے، اس کا ذاتی گھر جس کی قیمت 55 لاکھ ہے بلا شرکت غیر ہے جس میں اس کی بیوہ اور بچیاں رہائش پذیر ہیں۔ اس کی ایک بیوی اور چار بیٹیاں ہیں، دو کی شادی ہو چکی ہے اور دو کی باقی ہے (دونوں بالغ ہیں)، بیٹا کوئی نہیں ہے، مرحوم کے ماں باپ حیات ہیں۔ نیز اس کے دو بھائی اور دو بہنیں ہیں۔ آپ سے التماس ہے کہ آپ ہمیں آگاہ فرما دیں کہ (1) اس کا ترکہ  کس طرح تقسیم ہو گا؟ (2) مزید یہ کہ کیا تقسیم کرنا شرعاً ضروری ہے؟ (3) اور قرضہ ادا کرنا کس کے ذمے آئے گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ مذکورہ صورت میں مرحوم کے کل ترکہ میں سے قرضہ کی رقم کو منہا کر کے باقی ترکہ کو 27 حصوں میں تقسیم کر کے 3 حصے مرحوم کی بیوی کو، اور 4-4 حصے ہر بیٹی کو، اور 6-6 حصے والد اور والدہ کو ملیں گے۔ جبکہ مرحوم کے بہن بھائیوں کو ان کے ترکہ میں سے کچھ نہ ملے گا۔ ترکہ کے تقسیم کی صورت یہ ہے:

24= 27                                                          

بیوی         4 بیٹیاں          والد     والدہ              2 بھائی 2 بہنیں

8/1        3/2              6/1    6/1              محروم

3           16               4       4

 

2۔ اگر ورثاء کا مطالبہ ہو تو تقسیم ضروری ہے ورنہ ضروری نہیں۔

3۔ قرضہ کی ادائیگی مرحوم کے ترکہ میں سے کی جائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved