• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ویزہ حاصل کرنے کے لیے جعلی طلاقنامہ اور جعلی نکاح نامہ بنانے کا حکم

استفتاء

میں یو کے کا ویزہ لینا چاہتا ہوں، اس کی صورت مندرجہ ذیل ہے۔ یہ ویزہ ایک لڑکی کے ساتھ اس کا شوہر بن کر لگے گا، لیکن نکاح نامہ جعلی ہو گا، مطلب نہ اس نکاح فارم پر لڑکی سائن کرے گی اور نہ ہی میں سائن کروں گا، لیکن لڑکی کے علم میں یہ بات یہ ہے کہ اس کا ویزہ میرے ساتھ لگے گا۔ میری پہلے بھی شادی ہو چکی ہے، اور میرے تین بچے بھی ہیں۔

(میں کیوں جانا چاہتا ہوں؟) کام کے لیے جانا چاہتا ہوں۔ (یہاں پر کیا کام ہے؟ )پاکستان میں پراپرٹی کا کام کرتا ہوں، چل پھر کر کرتا ہوں کوئی دفتر نہیں ہے، کاروبار کے لیے پیسے میرے پاس موجود ہیں، مکان کرائے پر ہے، اگر مکان اپنا لیتے ہیں تو کاروبار میں تنگی ہو گی۔ یاسر زمان جس نے کام کرنا ہے، کامران جس کا کام کرنا ہے۔

ویزہ Apply  کرنے کی صورت میں پہلی بیوی کے کاغذات: اگر کامران بھائی یہ ویزہ  Apply   کرتے ہیں تو ان کی پہلی بیوی کا طلاق نامہ لگانا ہو گا جو کہ ان کی بیوی کو معلوم نہیں ہو گا، مگر کامران بھائی کے علم میں ہو گا اور یہ صرف ویزہ کی حد تک ہو گا، جس کی قانونی طور پر کوئی حقیقت نہیں ہو گی، اور یہ کاغذ اصلہ بھی نہیں ہو گا، صرف ویزہ حاصل کرنے کے لیے استعمال ہو گا۔ طلاق نامہ میں خود تیار کریں گے، کامران بھائی نہ طلاق نامہ لکھیں گے، نہ اس پر دستخط کریں گے، صرف ان کے علم میں ہو گا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایسا کام کرنا درست نہیں کیونکہ:

1۔ روزی کا ایک وسیلہ خدا تعالیٰ نے لگا رکھا ہے اس کو چھوڑنا درست نہیں۔

2۔ تحقیق و تفتیش میں جھوٹ اور جعلی کام سامنے آ گیا تو سبکی ہو گی اور شرمندگی اٹھانا پڑے گی۔

3۔ اگر سفارت خانے والے پوچھیں کہ کیا تم پہلی بیوی کو طلاق دیدی ہے؟ اور شوہر اس کے جواب میں زبانی جھوٹا اعتراف کرے تو اس سے (قضاءً) طلاق واقع ہو جائے گی۔

4۔ جب اپنی مرضی سے طلاق نامہ لکھیں گے یا لکھوائیں گے یا کسی دوسرے کو طلاق نامہ لکھنے کی اجازت دیں گے تو طلاقنامہ لکھتے ہیں طلاق ہو جائے گی، اگرچہ بیوی کو علم بھی نہ ہو اور چاہے شوہر نے اس پر دستخط بھی نہ کیے ہوں۔

5۔ جس عورت کے ساتھ جعلی نکاح دکھایا جائے گا وہ اس کام کی اجرت لے گی، اس اجرت کے جائز ہونے کی کوئی وجہ نہیں۔ کیونکہ اصلی نکاح تو ہے نہیں کہ اسے مہر قرار دیا جا سکے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved