- فتوی نمبر: 1-116
- تاریخ: 13 جولائی 2006
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
1۔ ہمارے ہاں یعنی آزادکشمیر میں ووٹ ہو رہے ہیں اور بہت سی جماعتوں کے نمائندے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جن میں سر فہرست مسلم کانفرنس ،پیپلز پارٹی اور متحدہ مجلس عمل ہیں ۔اب ایک آدمی نے مسلم کانفرنس (جو کہ اس وقت حکمرانوں کی جماعت تصور کی جاتی ہے اور انکے نتائج تو اچھے نہیں ہیں یعنی اس سے پہلے وہ انتخابات میں جیت کر لوگوں کیساتھ غداری ہی کرتے رہے ہیں)کے چند آدمیوں سے معاہدہ کیا کہ اگر مسلم کانفرنس والے ہمیں سڑک تعمیر کرا دیں گے تو ہم آنے والے انتخابات میں ان کو ووٹ دیں گے ۔اس وعدہ پر مسلم کانفرنس نے سڑک تعمیر کرا دی ۔لیکن کچھ ہی دن گزرے تھے کہ متحدہ مجلس عمل کی طرف سے ایک دیوبندی عالم (جو کہ دینداری اور تقوی میں بہت آگے ہیں ) نمائندگی کیلئے سامنے آگئے اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ چونکہ اس آدمی نے ایک طرف معاہدہ کیا ہے اگر چہ وہ لوگ دینداری میں کچھ نہیں سفارش ،شہادت ۔وکالت میں سے حقیقتا کسی ایک امر کے بھی اہل نہیں ۔لیکن دوسری طرف عالم باعمل انسان ہے اس پر ووٹ استعمال کرنا ہمارا حق بھی ہے لیکن خطرہ یہ ہے کہ جن لوگوں سے معاہدہ ہے وہ بعد میں عزت کے درپے ہوں گے اور بعد میں اس آدمی کی بات تک سننے کو تیا ر نہ ہوں گے (کیونکہ وہ آدمی اسی محلے کا پیش امام بھی ہے )اب آپ سے عرض ہے کہ اس گھمبیر مسئلہ میں وہ آدمی کس طرف کو ترجیح دے ۔
2۔ اگر کوئی شخص ووٹ کا حق استعمال ہی نہ کرے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے جبکہ حقیقی طور پر ووٹ کا اہل کوئی بھی موجود نہ ہو۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔ سیاست کے جو حالات چل رہے ہیں ان میں آپ لوگوں کا اپنے وعدے پر قائم رہنا زیادہ ضروری ہے۔
2۔ اگر شرافت و شرارت میں دونوں برابر ہوں تو چاہے ووٹ نہ دیں اور اگر ایک شرارت میں کمتر ہو تو اسے ووٹ دے دیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved