- فتوی نمبر: 34-45
- تاریخ: 03 ستمبر 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان > روٹی، کپڑے اور رہائش کا بیان
استفتاء
میں ہانگ کانگ میں رہتا ہوں۔ میری بیوی اور ساس نے مجھ سے درخواست کی کہ وہ اپنی اہلیہ کو والدین کے گھر لے جائے جب میں لے کر گیا تو انہوں نے اپنا رویہ بدل دیا بعد میں جھگڑے ہوتے رہے بطور شادی شدہ میں نے 8 ماہ بغیر بیوی کے گزارے یہاں تک کہ انہوں نے طلاق کا مطالبہ کیا تو میں نے طلاقیں دیدیں اب میری بیوی اپنے والدین کے گھر میں ہے، میں نے طلاق دینے سے پہلے ان کو لے جانا چاہا لیکن انہوں نے انکار کر دیا اب طلاق دینے کے بعدجبکہ وہ اپنے گھر رہنے پر بضد ہے میرے ذمے اس کی عدت کا نان نفقہ ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو کتنا ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر واقعۃً مطلقہ عورت شوہر کے گھر عدت گذارنے کے لیے تیار نہیں ہے تو شرعاً شوہر کے ذمے اس کی عدت کا خرچہ بھی نہیں ہے کیونکہ وہ ناشزہ (نافرمانی کرنے والی) کے حکم میں ہے۔
الدر المختار (5/340) میں ہے:
وفي المجتبى: نفقة العدة كنفقة النكاح.
وفي الذخيرة: وتسقط بالنشوز وتعود بالعود، وأطلق فشمل الحامل وغيرها والبائن بثلاث أو أقل كما في الخانية
الدر المختار مع ردالمحتار (5/287) میں ہے:
(ولو هي في بيت أبيها) إذا لم يطالبها الزوج بالنقلة به يفتى ………… و (خارجة من بيته بغير حق) وهي الناشزة حتى تعود
(قوله إذا لم يطالبها إلخ) الأخصر والأظهر أن يقول به يفتى إذا لم تمتنع من النقلة بغير حق
فتاویٰ محمودیہ (13/433) میں ہے:
………….البتہ اگر بغیر اجازت کے گئی یا اجازت سے جانے کے بعد باوجود زید کے بلانے کے نہیں آئی بلکہ بلا اجازت میکے رہی تو وہ شرعی نان ونفقہ کے مستحق نہیں ۔ جب شوہر کے مکان پر آجائے گی تب مستحق ہو گی۔
احسن الفتاویٰ (5/464) میں ہے:
زید نے زینب کو طلاق دیدی، زینب اپنے والدین کے مکان پر تھی توکیا زینب کو عدت کا نان نفقہ وپوشاک و مکان کا خرچہ زید سے لینا جائز ہے یا نہیں؟ جبکہ زینب اپنے والدین کے پاس رہے ،نان نفقہ اور تمام خرچہ چاہے والدین ہی برداشت کریں مگر پھر بھی زینب کو زید سے خرچہ لینے کا حق ہوگا یا نہیں؟ اگر زید نہ دے تو گنہگار ہوگا یا نہیں؟
جواب: زینب پر واجب تھا کہ طلاق کے بعد فوراً زید کے مکان پر چلی جائے اور وہاں عدت گزارے چونکہ وہ زوج کے مکان میں عدت نہیں گزار رہی اس لیے اس کو نفقہ و سکنیٰ کا حق نہیں رہا، نہ دینے سے زید گناہگار نہیں ………….الخ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved