- فتوی نمبر: 15-101
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > وکالت
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
زید نے عمر وکو ایک چیز دی تھی کہ اسے بازار میں فروخت کرو ۔عمرونے اسے خریداروں کو دکھا کر قیمت معلوم کی اور پھر اتنی قیمت زید کو دے کر خود خرید لی۔ شرعایہ بیع درست ہے یا نہیں؟
وضاحت مطلوب ہے:
کیا یہ بیع زید کے علم سے ہوئی یا زید کو معلوم نہیں؟نیز کیا زید نے عمرو کو ہر صورت میں بازار میں بیچنے کا پابند بنایا تھا یا کسی بھی طریقے سے مناسب قیمت پر بیچنے کی ذمہ داری سونپی تھی؟
جواب وضاحت:
1۔عمر نے پہلےبازار سے ریٹ معلوم کیاپھرزید کو آکر بتایا کہ زید سے چیز خریدی۔
2۔ زید کا مقصد کسی طرح چیز کا مناسب قیمت پر بیچنا تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگرچہ ابتداء میں وکالت بالبیع کی تھی لیکن جب زید نے عمر کو بتا کر اس سے چیز خرید لی تو زید کی وکالت ختم ہوگئی اور وہ مشتری بن گیا اور ایسا کرنا جائز ہے۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved