• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

وکیل کی اجرت کو دوشقوں میں دائر کرنا

استفتاء

مفتی صاحب !ہمارا انکم ٹیکس کا فیصلہ ہوا ہے جس کے خلاف اپیل دائر کرنی ہے پوچھنا یہ ہے کہ اگر ہم اپنے وکیل سے یہ معاملہ کرلیں کہ اگر وہ فیصلہ ہمارے حق میں ہو جائے تو ہم اس کو پوری فیس ادا کردیں اوراگر وہ ہمارے خلاف ہو تو آدھی فیس ادا کریں ۔

کیا یہ معاملہ کرنا درست ہے ؟برائے مہربانی وضاحت کریں

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں وکیل کی اجرت مجہول (نامعلوم )ہے،کیونکہ معلوم نہیں آخرکار کیا ہوا وراسے کتنے پیسے ملیں ،لہذا مذکورہ طریقہ سے وکیل کی اجرت طے کرناجائز نہیں ،البتہ آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ فی الحال آپ کی یہ اجرت ہے اوراگر فیصلہ ہمارے حق میں ہوا تو ہم اپنی خوشی سے آپ کو کچھ انعام دے دیں گے تاہم آپ کو اس کےمطالبہ کا حق نہ ہوگا۔

توجیہ:وکیل کاکام محنت کرنا اور عدالت میں دلائل دینا ہے فیصلہ آپ کےحق میں ہویا نہ ہو یہ اس کے بس میں نہیں ۔ تردید اجرت(یعنی اجرت کو دو شقوں میں دائر کرنا)وہاں جائز ہے جہاں کام اجیر کے بس میں ہو مثلاکپڑا آج سیا تو یہ اجرت کل سیا تو یہ اجرت وغیرہ جبکہ وکیل کے کام میں ایسی صورت حال نہیں ،لہذا مذکورہ صورت میں تردید اجرت جائز نہیں کیونکہ تردید اجرت کی وجہ سے وکیل کی اجرت (فیس)مکمل طور پر معلوم نہیں کہ آخر کار اسے کیاملے گا۔

المجلة (ص: 95)

يصح ترديد الأجرة على صورتين أو ثلاث في العمل والعامل والحمل والمسافة والزمان والمكان ويلزم إعطاء الأجرة على موجب الصورة التي تظهر فعلا مثلا لو قيل للخياط إن خطت دقيقا فلك كذا وإن خطت غليظا فلك كذا فأي الصورتين عمل له أجرتها ولو استؤجر  حانوت بشرط أنه إن أجرى فيه عمل العطارة فأجرته كذا وإن أجرى فيه عمل الحدادة فكذا فأي العملين أجرى فيه يعطي أجرته التي شرطت وكذا لو استكريت دابة بشرط إن حملت حنطة فأجرتها كذا وإن حملت حديدا فكذا فأيهما حمل يعطي أجرته التي عينت أو لو قيل للمكاري  استكريت منك هذه الدابة إلى جورلي بكذا وإلى أدرنه وإلى فلبه بكذا فإلى أيهما ذهب المستأجر يلزمه أجرة ذلك وكذا لو قال الآجر آجرت هذه الحجرة بكذا وهذه بكذا فبعد قبول  المستأجر يلزمه أجرة الحجرة التي سكنها وكذلك لو ساوم أحد الخياط على أن يخيط له جبة بشرط إن خاطها اليوم فله كذا وإن خاطها غدا فله كذا تعتبر الشروط

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved