- فتوی نمبر: 8-361
- تاریخ: 13 مئی 2016
- عنوانات: مالی معاملات > وکالت
استفتاء
محترم و مکرم جناب حضرت مفتی صاحب!
مسئلہ یہ تھا کہ میں ہر پیر والے دن اپنے عزیز سے ملاقات کے لیے شاہ عالم بازار جاتا ہوں۔ میں ہر دفعہ جانے سے پہلے اپنے دوستوں اور محلے داروں سے آڈر لے جاتا ہوں، کہ وہاں پر چیزیں سستی ہونے کی وجہ سے میں لا دوں گا۔ پھر بعض اوقات میری واقفیت کی وجہ سے چیز کچھ زیادہ سستی مل جاتی ہے، پھر میں اس چیز پر منافعہ رکھتا ہوں، میں نے اس بات کا ان سے ذکر نہیں کیا جو مجھ سے منگواتے ہیں، تو لہذا یہ منافع رکھنا جائز ہے یا نا جائز؟ میں پہلے سے یہ منافع رکھتا آ رہا ہوں، مجھ سے کسی نے کہا تھا کہ اپنے اس منافع کی تسلی کر لو کہ حلال ہے یا حرام؟ اگر یہ حرام اور نا جائز ہے تو میں اس پچھلی رقم کا کیا کروں جس میں نے منافع کمایا ہے؟
وضاحت: جو چیزیں زیادہ سستی ملتی ہیں مارکیٹ سے ان پر کمیشن مارکیٹ ریٹ کے مطابق لیتا ہوں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے لیے یہ منافع رکھنا جائز نہیں۔ کیونکہ آپ ان لوگوں کے وکیل ہیں جنہوں نے آپ کو چیزیں لانے کے لیے کہا ہے، لہذا جو ڈسکاؤنٹ آپ کو دکاندار کی طرف سے ملے گا اس کے اصل حقدار وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے آپ کو چیزیں لانے کے لیے کہا ہے۔ اگرچہ یہ ڈسکاؤنٹ آپ کو اپنی واقفیت کی وجہ سے ملا ہو۔ اور اس ڈسکاؤنٹ کو آپ اپنے کمیشن کے طور پر بھی نہیں رکھ سکتے۔ کیونکہ اول تو کمیشن پر چیزیں لانا طے نہیں ہوا، اور دوسرے یہ کہ کمیشن بھی مجہول ہے۔ کمیشن لینے کی جائز صورت یہ ہو سکتی ہے کہ آپ ان لوگوں کو صاف صاف بتلا دیں کہ میں فلاں فلاں چیز پر اتنا اتنا کمیشن لوں گا۔
اب تک جو کمیشن آپ نے رکھا ہے اگر آپ کو معلوم ہے کہ وہ کس شخص کی چیز پر رکھا تھا تو وہ کمیشن کی رقم اسی شخص کو واپس لوٹا دیں اور اگر معلوم نہیں تو کسی مستحق زکوٰۃ کو صدقہ کر دیں۔ (بحوالہ ’’فقہی مضامین‘‘ از ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب : ص388) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved