• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والد کے پیسے والدہ جمع کرتی رہی اس پر زکوۃ کاحکم

استفتاء

مفتی صاحب!میر ے والد صاحب کا اپنا سکول ہے وہ کافی عرصے سے علیل تھے اب ایک سال ہوئے ان کا انتقال ہو چکا ہے ۔میری والدہ نے کچھ عرصہ سے میرے والد صاحب کی زندگی میں ہی کچھ پیسے اس مد میں جمع کرنے شروع کیئے کہ ہم میں جو بھی رہ گیا اس کے کام آئے ۔میری والدہ اب بھائی کی محتاج نہیں ۔دوبھائی ہیں ایک بھائی ابو کی جگہ سکول میں ہیں دوسرے بھائی کاکاروبار میں کوئی عمل دخل نہیں۔اب والدہ یہ چاہتی ہیں کہ چھوٹے بھائی نہ جانے وراثت کے معاملے میں کیا کریں تو جو رقم ان کے پاس موجود ہے اس میں کچھ اور ڈال کروراثت سے بری الذمہ ہو جائیںلیکن اس رقم کو اکٹھا کرنے میں وقت لگے گا ۔اب یہ معلوم کرنا تھا کہ جو رقم انہوں نے پہلے سے جمع کررکھی ہے کیا اس میں زکوۃ ہو گی یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے: یہ پیسے والدہ نے کس مد سے جمع کیے ؟اپنے گھریلو اخراجات سے یا والد ان کو دیتے تھے ؟اگر والد دیتے تھے تو کیا کہہ کردیتے تھے ؟دونوں کی اس بابت کوئی گفت شنید بھی ہوئی یا صرف والدہ کی نیت تھی والد کے علم میں نہیں تھا؟الغرض ان پہلووں کو سامنے رکھ کرپوری تفصیل مہیا کی جائے۔

جواب وضاحت:       محترم مفتی صاحب! والد صاحب چونکہ بہت عرصہ سے بیمار تھے وہ سکول سے پیسے تمام لاکر والدہ صاحبہ کو دیا کرتے تھے والدہ صاحبہ ہی تمام گھریلو اخراجات کیا کرتی تھیں چھوٹے بھائی کو انہوں نے سکول میں معقول تنخواہ پر ہائر کیا تھا ۔والدہ صاحبہ ان کی زندگی میں ہی کچھ رقم بچالیا کرتی تھیں ۔اب والد صاحب کے انتقال کے بعد حالات کافی تبدیل ہو چکے ہیں۔ اب وہ یہ چاہتی ہیں کہ اس جمع شدہ رقم میں اور پیسے ملاکر جس جس کا وراثت میں حصہ بنتا ہے وہ دیں ۔معلوم یہ کرنا تھا کہ کیا جو رقم پہلے سے جمع شدہ ہے اس میں زکوۃ ہے یا نہیں؟چونکہ وہ اب وراثت کے لیے رکھی ہے کہ جیسے ہی مطلوبہ رقم جمع ہو سب کو حصہ دے دیا جائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں یہ رقم کسی پر دین (قرض )نہیں ہے بلکہ ایک وارث (والدہ) کے قبضے میں ہے اس لیے یہ رقم اگر والدہ کے شرعی حصے کے بقدر ہے تو والدہ پر اس کی زکوۃ آئے گی ۔اور اگر اس رقم کو والدہ کے ذمے دیگر ورثاء کا دین (قرض)سمجھیں تو پھر بھی صاحبین ؒ کے نزدیک ہر قسم کے دین (قرض) میں زکوۃ آتی ہے اس لیے مذکورہ صورت میں احتیاط اسی میں ہے کہ مذکورہ رقم کی زکوۃ دیدی جائے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved