• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ولیمے کو غیر معینہ مدت کےلیے موخر کرنا

استفتاء

حکومت کی طرف سے لاک ڈاون اور شادی پر پابندی کی وجہ  سے اگر ولیمہ حکومت کی طرف سے شادی کی پابندی کھولنے تک موخر کیا جائے تو کیا یہ جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ولیمہ اس کھانے کو کہتے ہیں جو رخصتی کے  بعد رشتہ داروں اور دوستوں کو کھلایا جائے اور ولیمے کا کھانا تین دن تک کھلایا جا سکتا  ہے اس کے بعد جو کھانا کھلایا جائے وہ ولیمہ نہیں ہوتا

فتاوی عالمگیری(9/152) میں ہے:

ووليمة العرس سنة وفيها مثوبة عظيمة وهي إذا بنى الرجل بامرأته ينبغي أن يدعو الجيران والأقرباء والأصدقاء ويذبح لهم ويصنع لهم طعاما كذا في خزانة المفتين ولا بأس بأن يدعو يومئذ من الغد وبعد الغد ثم ينقطع العرس والوليمة

کفایت المفتی (سوال 1611) میں ہے :

سوال:کیا عقد کے دوسرے ہی دن ولیمہ کرنا چاہیے؟ایک صاحب شادی کے دوسرے ہی دن باہر چلے گئے اور دو سال کے بعد واپس  آئے تب ولیمہ کیا کیا یہ درست عمل ہے؟

جواب:ولیمہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ  جس دن میاں بیوی کی خلوت ہوئی ہو اس کے دوسرے دن دعوت کر دی جائے،حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت ہے کہ جب رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ تعالی عنہا سے نکاح ہوا تو دوسرے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو مدعو کیا اور کھانا کھلایا،دوسرے دن یا تیسرے دن بھی کھلا نے کی گنجائش ہے، اس سے زیادہ تاخیر ثابت نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved