• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والد کا بیٹے کی اجازت کے بغیر مہر ادا کرنے اور بعد میں بیٹے کے حصے میں سے مہر کی قیمت کے بقدر کٹوتی کرنے کا حکم

استفتاء

ایک والد نے اپنے بیٹے کی شادی کی تو سسرال کی طرف سے شادی کی شرائط میں یہ طے ہوا کہ بطور حق مہر دو تولہ سونا جس کی کل مالیت پچاس ہزار تھی اور پلاٹ مع تعمیر حق مہر ادا کرنا ہے، تو والد نے سونا  بیوی تک پہنچا دیا مگر پلاٹ اپنے بیٹے کو بطور تملیک کے دیا، بیٹے کے نام کروا دیا اور قبضہ بھی دے دیا اور سونے اور پلاٹ کی واپسی کی کوئی بات طے نہیں ہوئی  اور والد نے بیٹے کی اجازت کے بغیر حق مہر کا سونا ادا کر دیا تو کچھ عرصہ بعد والد نے بیٹے سے کہا کہ جو میں نے تمہیں سونا دیا تھا اب اس کی کٹوتی کروں گا اور پلاٹ کی بھی کٹوتی (یعنی جائیداد تقسیم کرتے وقت تمہارے حصے میں سے دو تولہ سونے اور پلاٹ کی قیمت کے بقدر کٹوتی) کروں گا،اور سونے کی موجودہ وقت میں جو مالیت ہوگی اس اعتبار سے کٹوتی کروں گا۔ کیا یہ سود میں شامل تو نہ ہوگا؟ اور یہ جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کے والد اپنی زندگی میں جائیداد تقسیم کرتے وقت آپ کے حصے میں سے  سونے اور پلاٹ کی قیمت کے بقدر کٹوتی کرسکتے ہیں۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں جب آپ کے والد اپنی زندگی میں جائیداد تقسیم کریں گے تو یہ ان کی طرف سے اولاد کو ہبہ ہوگا اور چونکہ آپ کے والد آپ کو اپنی زندگی میں جائیداد تقسیم کرنے سے پہلے سونا اور پلاٹ دے چکے ہیں، لہذا اس کے پیشِ نظر اگر جائیداد تقسیم کرتے وقت آپ کے والد آپ کے حصے سے سونے اور پلاٹ کی کٹوتی کریں تو ان کے لئے ایسا کرنا درست ہے۔

بخاری شریف (حدیث نمبر: 2447) میں ہے:حدثنا حامد بن عمر حدثنا أبو عوانة عن حصين عن عامر قال سمعت النعمان بن بشير رضي الله عنهما وهو على المنبر يقول  : أعطاني أبي عطية فقالت عمرة بنت رواحة لا أرضى حتى تشهد رسول الله صلى الله عليه و سلم فأتى رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال إني أعطيت ابني من عمرة بنت رواحة عطية فأمرتني أن أشهدك يا رسول الله قال  أعطيت سائر ولدك مثل هذا قال لا قال فاتقوا الله واعدلوا بين أولادكم قال فرجع فرد عطيته

ترجمہ: حضرت نعمان بن بشیرﷺکہتے ہیں (میری والدہ نے میرے والد سے مطالبہ کیا کہ وہ مجھے اپنے مال میں سے ایک غلام ہدیہ کریں ۔ میرے والد نے ان کے مطالبہ کو ایک دو سال ٹالا لیکن پھر مجبور ہو کر) میرے والد نے مجھے (وہ غلام) ہدیہ (کرنے کا فیصلہ ) کر دیا (میری والدہ کو اتنی بات پر تسلی نہ ہوئی اس لئے توثیق کی خاطر میری والدہ) عمرہ بنت رواحہ نے کہا جب تک آپ اس پر رسول اللہﷺ کو گواہ نہ بنا لیں مجھے تسلی نہ ہو گی۔ میرے والد رسول اللہﷺکے پاس آئے اور کہا (میری بیوی عمرہ) بنت رواحہ نے مجھ سے مطالبہ کیا کہ میں اس کے بیٹے کو اپنا غلام ہدیہ کر دوں تو میں نے عمرہ بنت رواحہ سے اپنے بیٹے کو (غلام) ہدیہ (کرنا طے) کر دیا ہے لیکن اب اے اللہ کے رسول اس نے مجھ سے کہا ہے کہ میں (اس پر) آپ کو گواہ بنا لوں ۔ آپ ﷺنے پوچھا کہ کیا تم نے اپنی باقی اولاد کو بھی اسی جیسا ہدیہ (دینے کا فیصلہ ) کیا ہے۔ انہوں نے جواب دیا کہ نہیں ۔ (اس پر) آپﷺ نے فرمایا اللہ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان برابری اور انصاف کرو۔ اس پر میرے والد واپس آگئے اور ہدیہ (کا فیصلہ) واپس لے لیا۔

ہندیہ(7/391 )میں ہے: (الباب السادس في الهبة للصغير) ‌ولو ‌وهب ‌رجل شيئا لأولاده في الصحة وأراد تفضيل البعض على البعض في ذلك لا رواية لهذا في الأصل عن أصحابنا، وروي عن أبي حنيفة رحمه الله تعالى أنه لا بأس به إذا كان التفضيل لزيادة فضل له في الدين، وإن كانا سواء يكره وروى المعلى عن أبي يوسف رحمه الله تعالى أنه لا بأس به إذا لم يقصد به الإضرار، وإن قصد به الإضرار سوى بينهم يعطي الابنة مثل ما يعطي للابن وعليه الفتوى هكذا في فتاوى قاضي خان وهو المختار، كذا في الظهيرية.خلاصۃ الفتاویٰ (4/400) میں ہے:ولو وهب جميع ماله لإبنه جاز في القضاء وهو أثم نص عن محمد هكذا في العيون ولو اعطى بعض ولده شيئا دون البعض لزيادة رشده لا بأس به وإن كان سواء لا ينبغي أن يفضلشامی(4/444)میں ہے:ورد في الحديث أنه قال سووا بين أولادكم في العطية ولو كنت مؤثرا أحدا لآثرت النساء على الرجال رواه سعيد في سننه  وفي صحيح مسلم من حديث النعمان بن بشير اتقوا الله واعدلوا في أولادكم فالعدل من حقوق الأولاد في العطايا والوقف عطية فيسوي بين الذكر والأنثى لأنهم فسروا العدل في الأولاد بالتسوية في العطايا حال الحياة  وفي الخانية ولو وهب شيئا لأولاده في الصحة وأراد تفضيل البعض على البعض روى عن أبي حنيفة لا بأس به إذا كان التفضيل لزيادة فضل في الدين وإن كانوا سواء يكره  وروى المعلى عن أبي يوسف أنه لا بأس به إذا لم يقصد الإضرار وإلا سوى بينهم وعليه الفتوى۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved