• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والد کے ہوتے ہوئے اس کے سوتیلے یا سگے بھائیوں کابھتیجے کی میراث میں حصہ نہیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس صورت مسئلہ کے بارے میں کہ اختر کی دو بیویاں ہیں۔پہلی بیوی فوت ہوگئی جس سے اختر کی دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے ۔پھر اختر نے دوسری شادی کی جس سے چار بیٹے ہیں ۔پہلی بیوی کے بیٹے نے ایک مکان خریدا اور اس کے بعد اس کا انتقال ہوگیا۔اس بیٹے کے مکان میں سوتیلے بھائیوں کا حصہ ہوگا یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے:.1 لڑکے کا والد یعنی اختر زندہ ہے یا نہیں؟.2 فوت شدہ بیتے کی بیوی اور اولاد ہے یا نہیں؟

جواب وضاحت:.1 اختر زندہ ہے۔.2 فوت شدہ بیٹا کنوارہ تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اختر کے بیٹے کی وراثت میں اس کے سوتیلے یا سکے بہن بھائیوں کا کوئی حصہ نہیں ۔ان کی کل وراثت ان کے والد اختر کو ملے گی ۔کیونکہ والد کے ہوتے ہوئے بہن بھائیوں کو وراثت نہیں ملتی خواہ وہ سکے ہوں یا سوتیلے ہوں ۔

سراجی ص6 میں ہے:

و اما لاولاد الام فاحوال ثلاث … و یسقطون بالولد و ولد الابن و ان سفل و بالاب و الجد بالاتفاق .

سراجی ص11 میں ہے:

و بنو الاعیان و العلات کلهم يسقطون بالابن و ابن الابن و ان سفل و بالاب بالاتفاق

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved