• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

والد کے اجازت سےنکاح

استفتاء

عرض یہ ہے کہ ایک مسئلہ در پیش ہے اس کی وضاحت فرمادیجئے۔ مسئلہ یہ ہے کہ میرے والد صاحب کا پچھلے پندرہ سال سے میری والدہ کے ساتھ تعلقات کسی حد تک اچھے نہیں جس کی وجہ سے والد صاحب کا گھر آنا جانا بھی کم تھا اور نان و نفقہ وہ والدہ کو نہیں دیتے تھے پھر آپس کی مشاورت سے یہ طے ہوا کہ والد صاحب روزانہ والدہ کو سو روپےدیا کریں گے۔ اور والد صاحب کچھ عرصہ سےوہ سو روپے آکر دے جاتے ہیں۔ اب مسئلہ یہ درپیش ہے کہ میری والدہ اور ہم سب مل کر اپنی بہن کی شادی کرنا چاہتے ہیں اور میرے ماموں کافی مالدار ہیں جس کی وجہ سے میرے ماموں اور میرے چچا کی آپس میں نہیں بنتی تو میرے چچا نے میرے والد صاحب کو اس بات پر آمادہ کیاکہ وہ کچھ عرصہ کے لیے کہیں غائب ہو جائیں تاکہ یہ رشتہ والد صاحب کی عدم موجودگی کے باعث قرار نہ پائے حالانکہ باپ کی اجازت بھی ہے۔ اور میرے ماموں والد صاحب کی بازیابی کے لیے میرے چچا کی منت سماجت کریں اور ان کے سامنے چھوٹے بنیں۔ تو کیا ہم اپنے والد صاحب کی غیر موجودگی میں اپنی بہن کا رشتہ کرواسکتے ہیں تاکہ ہم مفت کی رسوائی سے بچ سکیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جب والد کی اجازت ہے تو نکاح کرسکتے ہیں۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved