- فتوی نمبر: 28-263
- تاریخ: 24 فروری 2023
- عنوانات: خاندانی معاملات
استفتاء
گزارش ہے کہ میرے چھ بچے ہیں چار بیٹے اور دو بیٹیاں۔میری ایک دکان اور ایک منزلہ مکان ہےجو میں نے خود بنایا ہے۔بڑے دو بیٹے جوان ہو کر میرے ساتھ دکان کے کاروبار میں لگ گئےاس وقت دکان پر قرض تھاجو میں نے اور ان دونوں نے مل کر اتاراجس میں زیادہ کردار بچوں کا تھا۔اس کے بعد انہوں نے میرے ساتھ مل کر مزید محنت کی اور ایک منزلہ مکان پر دو منزلیں اور تعمیر کروائیں۔میں اور میرے تمام بیٹے اسی مکان میں رہ رہے ہیں جبکہ ایک بیٹی کی شادی میں کر چکا ہوں۔اب سوال یہ ہے کہ:
(1)اوپر جو دو منزلیں نئی بنی ہیں ان میں ان دو بیٹوں کے علاوہ باقی اولاد کا حصہ ہے یا نہیں؟
(2)دکان سے بیس لاکھ روپے نکال کر وہ دونوں ایک مکان لے رہے ہیں اس مکان میں بھی باقی ورثاء کا حق ہو گا یا نہیں؟جبکہ میں دکان پر وقت کم دیتا ہوں اور باقی دو بیٹے بھی اپنا الگ الگ کاروبار کر رہے ہیں۔
تنقیحات:(1)جس وقت یہ دو بیٹے دکان پر آئے تھے ان سے کچھ طے نہیں ہوا تھا کہ وہ کس حیثیت سے آئے ہیں البتہ اپنی ضرورت کا خرچہ وہ اسی دکان سے لیتے رہے ہیں پہلےسب اخراجات اکٹھے تھے اب الگ الگ ہیں یعنی کچن وغیرہ۔
(2)والد بھی اب تک ان کے ساتھ دکان پر وقت دیتے ہیں اور اصل وہی سمجھے جاتے ہیں کاروبار اور گھر کے کام بچے ان کے مشورے سے کرتے ہیں۔
(3)باقی دو بیٹے بھی کچھ عرصہ دکان پر وقت دیتے رہے ہیں مگر اب ان کا کام الگ ہےاور وہ ہم نے ہی کروا کر دیا ہے۔
(4)ایسی صورت میں ہمارے خاندان کا پہلے سے کوئی عرف نہیں ہے۔
(5)فی الحال کوئی اختلاف بھی نہیں ہے مگر مکان کی اوپر کی دو منزلیں ڈالتے ہوئے بڑے دو بیٹوں نے کہا تھا کہ یہ خرچہ ہم کر رہے ہیں اس لیے یہ ہماری ہی ہوں گی تب مجھے(والد)کو شبہ ہوا کہ کیا یہ صرف ان کا حق ہو گا یا وراثت شمار ہو گی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
(1،2) مذکورہ صورت میں چونکہ اصل کاروبار والد کا ہے لہذا کاروبار،مکان کے اوپر مزید تعمیر اور نیا مکان والد کی ملکیت ہے اور یہ سب اشیاء ان کی وفات کے بعد تمام اولاد میں تقسیم ہونگی تاہم دو بیٹے جو مسلسل والد کے ساتھ کاروبار میں معاونت کر رہے ہیں انہیں ان کے کام کی اُجرت مثل ملے گی یعنی اگر ا سطرح کے بندوں کو اس طرح کے کام کے لیے ملازمت پر رکھا جائے تو مارکیٹ ریٹ کے مطابق ان کی جو تنخواہ بنتی ہوگی اس کے وہ حق دار ہوں گے جس میں سے اب تک انہوں نے جتنے پیسے کاروبار سے لے لیے ہیں وہ منہا بھی کیے جائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved