- فتوی نمبر: 27-19
- تاریخ: 31 مئی 2022
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
والد صاحب کا ملکیتی مکان جس کا رقبہ سوا سات مرلہ ہے۔ اور مکان میں ہم بھائی رہائش پذیر ہیں۔والد صاحب کی وفات کے بعد ان کی اولاد میں ہم ٹوٹل 5 بھائی اور 3 بہنیں وارث ہیں۔اب صورتحال یہ ہے کہ ایک بہن نے مجھ سے اپنے شرعی حصہ کا تقاضا کیا ہے اور میں خلوص نیت سے ادا کرنے کو تیار ہوں۔
آپ سے عرض ہے کہ مجھے بتایا جائےکہ شرعی اعتبار سے میرے ذمہ کتنی رقم بنتی ہےجو میں بہن کو ادا کروں؟مکان کی قیمت ڈیڑھ کروڑ (1,50,00000)لگائی گئی ہے۔
وضاحت مطلوب ہے کہ:
1) کیا والدہ حیات ہیں؟ اگر حیات نہیں ہیں تو کیا ان کی وفات والد سے پہلے ہوئی ہے یا بعد میں ہوئی؟
2) آپ کے دادا اور دادی کی وفات والد سے پہلے ہوئی یا بعد میں؟
جواب وضاحت:
1) والدہ حیات نہیں ہیں اور ان کی وفات والد صاحب کے بعد ہوئی ہے۔اور والدہ کے ورثاء بھی وہی تھےجو والد کے ورثاء تھے۔
2) والد صاحب کی وفات کے وقت دادا ،دادی اور نانا، نانی میں سے کوئی حیات نہ تھا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ کے والد کی جائیداد یا اس کی قیمت کے 13 حصے کیے جائیں گے جن میں سے ہر بیٹے کو 2حصے (تقریبا 15.38 فیصد )اور ہر بیٹی کو 1 حصہ (7.69 فیصد)ملے گا۔
لہذا ڈیڑھ کروڑ (1,50,00000) کے مکان میں فی کس بھائی کا حصہ تقریباً 23,07,692 روپے اور فی کس بہن کا حصہ تقریباً 11,53,846 روپے ہو گا۔
اگر پانچوں بھائی یہ مکان رکھنا چاہتے ہیں تو بہنوں کا حصہ تما م بھائی برابر ادا کریں گے۔ لہذا آپ کے ذمہ ایک بہن کا حصہ تقریبا 2,30,770 روپے ہے۔
تقسیم کی صورت درج ذیل ہے:
13 والد، والدہ
5 بیٹے | 3 بیٹیاں |
عصبہ | |
13 | |
10 | 3 |
2+2+2+2+2 | 1+1+1 |
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved