• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والد کے ساتھ کاروبارمیں بطور معاون کے شریک ہونے والے بیٹوں کی محنت کا معاوضہ

استفتاء

میرا سوال یہ ہے کہ ہم چھ بھائی اورتین بہنیں ہیں، ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہے،ان کی ایک دکان تھی جو والد صاحب کی زیرنگرانی دوبھائی چلاتے تھے۔ دونوں بھائیوں کو شادی سے پہلے کوئی تنخواہ نہیں ملتی تھی اور گھر کا مشترکہ خرچہ دکان سے چلتا تھا (یعنی کوئی دکان پر ڈیوٹی دے یا  نہ دے) دونوں بھائیوں کی شادی کے بعد ان کو مناسب خرچہ ملنا شروع ہو گیا۔ اب والد کے انتقال کے بعد دونوں بھائی کہتے ہیں کہ ساری زندگی ہم نے بلا معاوضہ محنت کی ہے،تو کیا ان کا الگ سے کوئی حق بنتا ہے؟

دوسرا سوال یہ ہے کہ والد کےانتقال کے بعد بڑے بھائی کے کہنے پر ہم لوگوں نے مشترکہ فیصلہ کیا کہ ان کو بمع مال دکان پر کام کرنے دیا جائے جس کے پرافٹ میں تین حصے دار ہوں گے دو بھائی اور ایک والدہ اور اس کے  دو سال بعد کرایہ شروع کیا جائے اور ساتھ ساتھ دکان کی ویلیو لگا کر سیل کی جائے  ، اب تین سال  ہو گئے ہیں لیکن دکان ویلیو کے حساب سے  سیل نہیں ہو رہی اور وہ لوگ اب  مکر گئے ہیں اور کہتے ہیں کہ دکان اتنا نہیں کماتی ،جبکہ اتنی ویلیو  کا اس کا کرایہ مل سکتا ہے اور اس کے ساتھ ایک گودام بھی ان کے زیر استعمال ہے ،اس کا کرایہ بھی وہ نہیں دے رہے ہیں( اس گودام کے کرایہ کے نام پر وہ کہتے ہیں کہ اس میں آپ کا سامان ہے ہم کرایہ کیوں دیں؟) باقی سب وارثوں کا اب مطالبہ ہے کہ دکان جب تک سیل نہیں ہوتی تب تک اس کا کرایہ دیا جائے یا وہ دکان کسی کو کرایہ پر دی جائےیا سب ان کو کم و بیش بیس لاکھ کی مالیت کا سامان دے دیں جس کی رقم وہ سب کو جتنے بھی عرصہ میں چاہےدے دیں ،لیکن وہ کہتے ہیں کہ مال بھی ان کو دیا جائے دکان بھی دی جائے اور گودام بھی، ہم دو بھائی چھوٹے ہیں بقول ان کے شادی ہم نے خود کرنی ہے باقی سب کی تو ابو نے کروائی تھی لیکن اب باپ کے انتقال کے بعد وہ سب وراثت میں چلا گیا ہے لہذا اب آپ خود کریں، اب ہمیں بتائیں ہم کیا کریں؟ ہماری والدہ کی بھی کوئی نہیں مانتا نہ کوئی ہمارا بڑا ہے سب بہنیں بھی چاہتی ہیں کہ ان کو حصہ مل جائے اور ہمیں معلوم ہے کہ یہ بس ٹال رہے ہیں ، اب ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ شریعت میں کیا حکم ہے؟

تیسرا سوال یہ ہے کہ جب تک یہ معاملات حل نہیں ہوتے اور یہ سب وارثوں کو جب تک اعتماد میں لے کران کی رضامندی حاصل نہیں کرتے تو ان کا اس سے فائدہ اٹھانا کیسا ہے؟

بڑے بھائی کا مؤقف:

میں پہلے سوال سے متفق ہوں،سب ورثاء ہم سے دکان بیچنے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن آج کل مارکیٹ کے حالات خراب ہیں جس کی وجہ سے ابھی دکان کا صحیح ریٹ نہیں لگ رہا اس وجہ سے ہم تاخیر کر رہے ہیں اور اس کی آمدنی حسب سابق تین حصوں میں تقسیم کر رہے ہیں۔اور گودام میں سامان پڑا ہوا ہے اوراس کی حالت خراب ہے جس کی وجہ سے وہ کرایہ پر نہیں دیا جا سکتا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ دکان تو تمام ورثاء میں مشترک ہو گی، البتہ یہ دو بھائی جتنا عرصہ بلا معاوضہ کام کرتے رہے اتنے عرصے کی کاروبار میں سےاپنی اجرت لے سکتے ہیں جتنی کاروبار کے اعتبار سے بنتی ہے۔

نوٹ:جو اخراجات وہ پہلے لے چکے ہیں وہ بھی اسی اجرت میں شمار ہونگے۔

2۔ان کو پیار محبت سے سمجھائیں اور بہتر یہ ہے کہ آپس کی رضا مندی سے اپنے درمیان کوئی ثالثی مقرر کر لیں جو آپ کے ان مسائل کو حل کر دے۔

3۔وراثت کے مال میں دیگر ورثاء کی اجازت کے بغیر تصرف کرنا جائز نہیں ہے۔

البنایہ شرح الہدایہ(7/373)میں ہے:’’ الشركة ضربان: شركة أملاك، وشركة عقود، فشركة الأملاك العين يرثها الرجلان أو يشتريانها فلا يجوز لأحدهما أن يتصرف في نصيب الآخر إلا بإذنه‘‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved