• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والد کی بیوی کے عقد ثانی سے ہونے والی لڑکی سے نکاح کا حکم

استفتاء

محترم مفتی صاحب میرے والد صاحب نے ہماری والدہ سے نکاح کرنے سے پہلےایک عورت سے نکاح کیا تھا جس سے ایک بیٹی پیدا ہوئی جوکہ ہماری سوتیلی بہن ہے ۔ناچاقی  کی صورت میں والد صاحب نےپہلی بیوی کو طلاق دے دی اور ہماری والدہ سے نکاح کرلیا اسی طرح پہلی بیوی نے بھی عقد ثانی کرلیا   اور اس عقد ثانی سے ایک لڑکی پیدا ہوئی ۔میرا سوال یہ ہے کہ پہلی بیوی کے عقد ثانی سے جو لڑکی پیدا ہوئی کیا اس سے میرا یامیرے بھائی کا نکاح جائز ہے؟شکریہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ  صورت میں آپ کے والد کی پہلی بیوی کےعقد ثانی سےہونے والی لڑکی سےآپ کا یا آپ کے بھائی کا  نکاح جائز ہے۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں آپ کے اور اس لڑکی کے درمیان حرمت کا کوئی رشتہ نہیں ہےبلکہ وہ آپ کے لئے اجنبیہ ہےاور اجنبیہ سے نکاح جائز ہے۔

الدر المختار(4/107) میں ہے:

(قال العلامة الحصكفي رحمه الله:ازناقل)‌أسباب ‌التحريم أنواع: قرابة، مصاهرة، رضاع، جمع، ملك، شرك، إدخال أمة على حرة.

فتاوی عالمگیری(1/277) میں ہے:

لا بأس بأن يتزوج ‌الرجل ‌امرأة ويتزوج ابنه ابنتها أو أمها.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved