- فتوی نمبر: 22-398
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
ہماری ایک شاپ ہے جس پر میرے والد صاحب نے میری ڈیوٹی لگائی کہ میں اس کے لین دین کے معاملات سنبھالوں چنانچہ شام کو جو رقم ہوتی ہے وہ میں والد صاحب کو دے دیتا ہوں اور شاپ کی آمدنی سے اگر کوئی چیز میں اپنے لیے خرید لوں مثلاً موبائل وغیرہ تو والد صاحب منع نہیں کرتے۔
اس صورت حال کے پیش نظر پوچھنا یہ تھا کہ اس شاپ کی آمدنی سے والد صاحب کو بتائے بغیر میں نے تقریباً 6لاکھ روپے اکھٹے کیے اور بعد میں اس رقم سے ایک ذاتی چیز خریدی جس کا والد صاحب کو نہیں بتایا،
1.کیا میرے ليے ایسا کرنا درست ہے؟
- کیا یہ رقم میرے لیے حلال ہوگی؟ (اگر والد صاحب کو بتاؤں کہ میں نے اتنے پیسے خفیہ طور پر شاپ سے اکھٹے کیے تو یقیناً وہ ناراض ہونگے)
میرا کوئی بھائی بھی نہیں ہے اکلوتا ہوں دو بہنیں ہیں۔
وضاحت مطلوب ہے کہ: آپ کے والد صاحب آپ کو کیا علیحدہ سے پیسے دیتے ہیں یا تنخواہ وغیرہ دیتے ہیں؟ یا آپ کو اپنے اخراجات کے لیے انہوں نے کیا کہہ رکھا ہے؟
جواب مطلوب ہے کہ: تنخواہ نہیں ہے میری تمام ضروریات والد صاحب ہی پوری کرتے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- آپ کے لیے ایسا کرنا درست نہیں ہے۔ اگر آپ نے کچھ لینا ہو تو والد صاحب کو بتا کر لے سکتے ہیں۔
- یہ رقم آپ کے لیے حلال نہیں، اگر اسے اپنی ملکیت میں رکھنا چاہیں تو والد صاحب کو اعتماد میں لیں یا پھر بغیر بتائے کاروبار میں واپس ڈال دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved