- فتوی نمبر: 18-169
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
1۔محترم مسئلہ نمبر ایک یہ ہے کہ اولاد کی نافرمانی کی وجہ سے 3 بچوں کو شوہر نے عاق کیا ہوا ہے نہ اولاد ضد چھوڑتی ہے نہ شوہر ان سے توجہ اور پیار کا رویہ رکھتے ہیں بس نفرت ہی نفرت ہے ۔اگر میں شوہر سے توبہ استغفار کا اور بچوں سے رویہ بدلنے کا کہتی ہوں تو وہ باتیں سناتیں ہیں اور اگر اولاد کو سمجھاؤں تو وہ ضد نہیں چھوڑتے ۔دین اس معاملے میں کیا حکم دیتا ہے کیا ہمیں اپنے نبی کی طرح صلہ رحمی کرنی چاہیے یا شوہر جو کر رہے ہیں وہ صحیح ہے؟
2) میرے پوتے پوتیوں کو زکوٰۃ لگتی ہے ؟ جب کہ ان کا باپ زندہ ہو لیکن مقروض ہو ،عزت اور کاروبار نہ ہو؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
1۔والدین کی نافرمانی گناہ کبیرہ ہے۔اور والدین کی نافرمانی کرنے والے کو آپﷺ نے بددعا دی ہے ۔جبکہ خاص والد کے بارے میں آپﷺ نے فرمایاہے کہ اللہ پاک کی رضا والد کی رضا میں ر ہے اور اللہ پاک کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے۔لہذا اولاد کو چاہیے کہ وہ اپنی ضد چھوڑ کر والد کو راضی کرنےکی کوشش کریں۔ اسی طرح والد کو بھی چاہیےکہ وہ اپنی اولاد کی صحیح تربیت کرے اور انہیں پیار محبت سے سمجھائے ۔تاہم عاق کرنے کی شریعت میں کوئی حیثیت نہیں لہذا شریعت کی رو سے یہ بے فائدہ عمل ہے۔اگر والد اور اولاد صحیح رخ پر نہیں آتے تو آپ ان کی فکر میں زیادہ نہ پڑیں بس ان کے لیے دعا کرتی رہیں۔
2۔اپنے پوتے اور پوتیوں کو زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی۔
سنن الترمذي (5/ 550)عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم رغم أنف رجل ذكرت عنده فلم يصل علي ورغم أنف رجل دخل عليه رمضان ثم انسلخ قبل أن يغفر له ورغم أنف رجل أدرك عنده أبواه الكبر فلم يدخلاه الجنة قال عبد الرحمن وأظنه قال أو أحدهما
مسند أحمد – الرسالة (12/ 421)
عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم رغم أنف رجل ذكرت عنده فلم يصل علي ورغم أنف رجل دخل عليه رمضان فانسلخ قبل أن يغفر له ورغم أنف رجل أدرك عنده أبواه الكبر فلم يدخلاه الجنة قال ربعي ولا أعلمه إلا قد قال أو أحدهما
سنن الترمذي (4/ 310)
عن عبد الله بن عمرو : عن النبي صلى الله عليه و سلم قال رضي الرب في رضى الوالد وسخط الرب في سخط الوالد
سنن الترمذي (4/ 312)
عن عبد الرحمن بن أبي بكرة عهن أبيه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم ألا أحدثكم بأكبر الكبائر ؟ قالوا بلى يا رسول الله قال الإشراك بالله وعقوق الوالدين قال وجلس وكان متكئا فقال وشهادة الزور أو قول الزور فما زال رسول الله صلى الله عليه و سلم يقولها حتى قلنا ليته سكت
تنویرمع الدر المختار (3/344)میں ہے:
(و)لا الی (من بینهما ولاد)ولو مملوكا لفقير
وقال الشامی تحته
أي بينه وبين المدفوع إليه لأن منافع الأملاك بينهم متصلة فلا يتحقق التمليك على الكمال
هداية والولاد بالكسر مصدر ولدت المرأة ولادة وولادا (مغرب) أي أصله وإن علا كأبويه وأجداده وجداته من قبلهما وفرعه وإن سفل بفتح الفاء من باب طلب والضم خطأ لأنه من السفالة وهي الخساسة مغرب.
© Copyright 2024, All Rights Reserved