• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والدہ کے علاتی ماموں سے نکاح

استفتاء

میری بیٹی کی شادی میرے نانا کی دوسری بیوی کے بیٹے کے ساتھ کرنا چاہتے ہیں جو کہ میرے سگے نانا اور سوتیلی  نانی کا بیٹا ہے، کیا یہ نکاح شرعاً جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جائز نہیں۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں لڑکی لڑکے کی بھانجی کی بیٹی ہے اس لیے یہ نکاح جائز نہیں۔

ہندیہ (1/ 273) میں ہے :

وبنات الأخ وبنات الأخت فهن محرمات نكاحا ووطئا ودواعيه على التأبيد فالأمهات: أم الرجل وجداته من قبل أبيه وأمه وإن علون وأما البنات فبنته الصلبية وبنات ابنه وبنته وإن سفلن وأما الأخوات فالأخت لأب وأم والأخت لأم وكذا بنات الأخ والأخت وإن سفلن

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 257) میں ہے:

وتحرم عليه ‌بنات ‌الأخ ‌وبنات ‌الأخت بالنص، وهو قوله تعالى: {وبنات الأخ وبنات الأخت} [النساء: 23] وبنات بنات الأخ والأخت وإن سفلن

فتاویٰ محمودیہ(11/311) میں ہے:

سوال: ***نے اپنی لڑکی کا نکاح اپنے علاتی ماموں سے کر دیا، علاتی ماموں اور حقیقی والدہ کا والد ایک ہے اور والدہ مختلف ہیں، شرعاً یہ نکاح جائز ہے یا نہیں؟

الجواب حامداًومصلیاً : یہ نکاح شرعاً جائز نہیں، ” ویحرم اخته لاب وام او لاحدهما لقوله: [واخواتكم] وبنتها لقوله تعالى: [وبنات الاخت] وابنة اخيه لاب وام او لاحدهما لقوله تعالى [بنات الاخ] وان سفلتا لعموم المجاز، او دلالة النص او الاجماع [ مجمع الانہر 1/323]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved