• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والدہ کی میراث

استفتاء

والد صاحب نے 62ہزار کی مالیت کا ایک مکان  خرید کر ہماری والدہ مرحومہ کے نام  کیا اس مکان میں جو رقم لگی اس کی تفصیل یہ ہے کہ جس میں 5000روپے حق مہر کی رقم، 2500 روپےبطور قرض6ماشہ بالیوں کی  قیمت (اس وقت کے حساب سے) اورہاتھ سے لیا ہوا5000 روپے قرض  شامل تھے یہ تینوں رقمیں والد صاحب نے والدہ کی ادا کرنی تھیں انہوں نے وہ سب رقمیں مکان کی صورت میں ادا کردیں  اور باقی رقم والد صاحب نے والدہ کو ہبہ کردی تھی۔ وہ مکان بعد میں  4لاکھ کا فروخت ہوا۔والدہ  نے 2007میں ساندے میں 514000کاایک فلیٹ خریداجس میں ہماری دو بہنوں کی رقم بھی شامل تھی، بعد میں وہ فلیٹ 9لاکھ کا فروخت ہوا،کمیشن وغیرہ دیگر اخراجات نکال کر  820000کی رقم ہاتھ آئی۔ پھر دوسرا فلیٹ1425000میں خریدا گیا جس میں ایک بہن اور بھائی کی رقم بھی شامل تھی ایک وقت کے بعد وہ فلیٹ 23لاکھ کا فروخت ہوا،اخراجات کے بعد 2219000کی رقم ہاتھ آئی۔ پھر تیسرا مکان تقریبا7402000میں  خریدا گیا جس میں دو بھا ئیوں اور ایک بہن کی رقم بھی شامل تھی اس مکان کی موجودہ مالیت 80لاکھ ہے رقم کی تفصیل درج ذیل ہے۔

والدہ*********ع****
*** فلیٹ400,00030,00084,000
***فلیٹ3,75,0002,30,000
**** مکان12,32,65031,12,9358,37,500
ٹوٹل400,00030,00016,19,65033,42,9358,37,500

والدہ کا انتقال ہوچکا ہے۔ ورثاء میں خاوند(**ر)، دو بیٹے(****) اور چار بیٹیاں(****)  ہیں، ہمارے نانا، نانی پہلے ہی وفات پاچکے ہیں۔

سوال نمبر1:حق مہر،قرض کی ادا کردہ رقم اور ہبہ کی ہوئی رقم  میں والدہ کی وفات کے بعد والد صاحب کا حصہ بنتا ہے یا نہیں؟

سوال نمبر2:پراپرٹی خریدوفروخت میں نفع و نقصان والدہ اور جس جس اولاد نے رقم انویسٹ کی ہے سب میں برابر کا تقسیم ہوگایا نفع والدہ کے حصے میں اور نقصان اولاد کے حصے میں آئیگا؟ یعنی ایک فلیٹ کی فروخت میں حکومت کا ایک قابل ادا ٹیکس نکلا جو کہ موقع پر فروخت سے حاصل ہونے والی رقم سے ادا کیا گیا، اسی طرح ایک فلیٹ فروخت کرنے کے بعد  ایک مقام پر سودا  کرکے بیعانہ کیا گیا تو وہ علاقہ اچھا نہ ہونے کی وجہ سے سودا کینسل (منسوخ) کیا تو بیعانہ کی رقم کے ایک لاکھ میں  سےصرف 20 ہزار واپس ملے۔

سوال نمبر3:پراپرٹی خرید میں رجسٹری پی ٹی ون اور ڈیلر کمیشن کی رقم شمار کی جائے گی یا نہیں؟ جبکہ وہ رقم کسی ایک نے علیحدہ نہیں دی بلکہ والدہ فروخت سے حاصل شدہ رقم میں سے دیتی  تھیں۔

سوال نمبر4:والدہ کے الفاظ تھے(جس جس اولاد کا جو پیسہ لگا ہے وہ اولاد مکان میں اتنے حصہ کی مالک ہے، وقت کی ویلیو کے حساب سےوہ نکال کے جو میرا پیسہ بنتا ہے تقسیم اس میں سے ہوگی)والدہ کی رقم کتنی بنتی ہے؟

سوال نمبر5:ہماری دو بہنوں(****) کا تقاضا تھا کہ ہم کسی فتویٰ کو نہیں مانیں گے اس لیے ہم نے انہیں  ان کی ڈیمانڈ کے مطابق 5-5 لاکھ روپے فی کس ادا کردئیے ہیں (7 لاکھ عمر نے اور 3 لاکھ ثمرین نے دئیے ہیں)  اور ان سے دستبرداری نامہ بھی لکھوالیا ہے جوکہ ساتھ لف ہے۔ باقی تمام ورثاء فتویٰ کے مطابق عمل کے لیے تیار ہیں۔ والدہ کے ترکہ کی تقسیم واضح کردیں۔

اب ہم دو بھائی (ع***ہ) اور دو بہنیں(****)  اس فتوے کو دل سے تسلیم کریں گے لہذاآپ ہمیں والدہ کے ترکہ کی تقسیم کے بارے میں وضاحت کردیں۔

تنقیح: ہمارے والدصاحب کی بینائی میں فرق آگیا تھا جس کی وجہ سے بچوں کو کام کرنا پڑتا تھا جو کماتے تھے اس میں سے کچھ رقم بطور خرچ گھر میں دیتے تھے اور کچھ رقم گھر میں جمع کرکے رکھتے تھے، ایک گھر یا فلیٹ کی فروخت کے بعد دوسرے کی خریداری کے وقت والدہ بچوں کو ترغیب دیتی تھیں کہ اپنے جمع شدہ پیسے لاؤ تمہیں آئندہ اسی حساب سے فائدہ بھی ہوگا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔بنتاہے۔

2۔نفع ونقصان دونوں میں وہ سب افراد شامل ہوں گے جن کا پراپرٹی کی خرید میں سرمایہ استعمال ہوا تھا تاہم اپنے اپنے سرمائے کے تناسب سے  شامل ہوں گے نہ کہ برابر۔ اس لیے اپنے لگائے گئے سرمائے کے تناسب سے مکان میں سے (13.4246فیصد) یعنی 1073968 روپے والدہ کے، (1.0068 فیصد) یعنی 80544 روپے رومانہ کے، (27.3611فیصد) یعنی 2188888 روپے ثمرین کے، (46.8939 فیصد) یعنی 3751512 روپے عمر کے اور (11.3145 فیصد) یعنی 905160 روپے عبداللہ کے بنتے ہیں۔ جس کی تفصیل مندرجہ ذیل چارٹ میں مذکور ہے۔

*****

والدہ**************
کل قیمت خرید

514000

400,000

(77.8210%)

30,000

(5.8365%)

84,000

(16.3424%)

کل قیمت فروخت

820000

63813247859134007

****

والدہ***************
کل قیمت خرید

1425000

638132

(44.7811%)

47859

(3.3585%)

134007

37,5000(مزیددیے)

509007(کل رقم)

(35.7197%)

230,000

(16.1403%)

 

کل قیمت فروخت

2219000

99369274525792620358153

****

 

 

والدہ*****************
کل قیمت خرید

7402000

993692

(13.4246%)

74525

(1.0068%)

 

792620

1232650(مزیددیے)

2025270(کل رقم)

(27.3611%)

358153

3112935 (مزیددیے)

3471088(موجودہ رقم)

(46.8939%)

837500

(11.3145%)

 

کل قیمت فروخت

8000000

10739688054421888883751512905160

3۔شمار کی جائے گی۔

4۔موجودہ مکان میں والدہ کا حصہ (13.4246فیصد) یعنی 1073968 روپے ہیں۔

5۔موجودہ مکان میں چونکہ والدہ صرف (13.4246فیصد) یعنی1073968 روپے کی مالک تھیں لہٰذا وہ  اب ان کا ترکہ ہے  اورصرف وہی ان کے شرعی وارثوں میں تقسیم ہوگا۔

والدہ کے ترکہ میں سے (25 فیصد) یعنی 268492 روپے  خاوند کے،(18.75فیصد) یعنی 201369 روپے ہر بیٹے کے اور (9.375فیصد) یعنی 100684 روپے ہر بیٹی کا حصہ بنتا ہے۔

لہٰذا مکان کی موجودہ مالیت 80لاکھ میں سے 268492 روپے والد (ضمیر) کے (والدہ کے ترکہ میں سے25فیصد والے  حصےکے اعتبار سے ) اور  100684 روپے راحت کے (والدہ کے ترکہ میں سے 9.375 فیصد والے حصے کے اعتبار سے) اور100684 روپے عائشہ کے (والدہ کے ترکہ میں سے 9.375فیصد والے حصے کے اعتبار سے) اور 181228 روپے رومانہ کے(والدہ کے ترکہ میں سے 9.375فیصد والے حصے اور مکان میں سے 1.0068 فیصد والے اپنے ملکیتی حصے کے اعتبار سے) اور 1106529 روپے عبداللہ کے (والدہ کے ترکہ میں سے18.75فیصد والے حصے اور مکان میں سے 11.31فیصد والے اپنے ملکیتی حصے کے اعتبار سے ) اور   2289572روپے  ثمرین کے (والدہ کے ترکہ میں سے 9.375فیصد  والے حصے اور مکان میں سے27.3611 فیصد والے اپنے ملکیتی حصے کے اعتبار سے ) اور 3952881 روپے عمر کے (والدہ کے ترکہ میں سے18.75 فیصد والے اور مکان میں سے46.8939فیصد والے اپنے ملکیتی حصے کے اعتبار سے) بنتے ہیں۔

نوٹ: رومانہ کے دونوں حصے (مکان میں سے 1.0068فیصد والا اور والدہ کے ترکہ میں سے 9.375فیصد والا) اور عائشہ کا حصہ (والدہ کے ترکہ میں سے 9.375 فیصد والا) چونکہ عمر اور ثمرین نے باہمی  رضامندی سے ان میں سے ہر ایک کو 5-5لاکھ روپے دے کر خرید لیے ہیں لہذا اب ان حصوں کے مالک عمر اور ثمرین ہیں، عمر اور ثمرین دونوں ان حصوں کو اس خریداری میں دی گئی رقم کے حساب سےآپس میں تقسیم کریں  گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved