• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والدین اور ایک بھائی کی وراثت کی تقسیم

استفتاء

1.میرے والدین کا انتقال ہو چکا ہے ہم پانچ بھائی اور ایک بہن ہے سب شادی شدہ ہیں جائیداد کی ورثاء میں تقسیم کی تفصیل بتا دیں۔

2.پانچ بھائیوں میں سے ایک کا انتقال ہو چکا ہے لیکن مرحوم کی کوئی اولاد نہیں مرحوم بھائی کی بیوی کو والدین کی جائیداد میں سے کتنا حصہ ملے گا؟

3.مرحوم بھائی کی اپنی ذاتی دکان اور پلاٹ تھا۔اس دکان اور پلاٹ میں موجود بہن بھائیوں اورمرحوم  بھائی کی بیوی کا کتنا حصہ ہے؟

تنقیح:سب سے پہلے والد صاحب،ان کے بعد والدہ اور پھر  ہمارے بھائی کا انتقال ہوا میرے والدین کی وفات کے وقت والدین کے ماں باپ میں سے کوئی حیات نہ تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-2.مذکورہ صورت میں والدین کی کل جائیداد کے  66 حصے کیے جائیں گےجن میں سے ہر بیٹےکو14،14حصے (21.212 فیصد فی کس) بیٹی کو 07 حصے(10.606 فیصد) اور مرحوم بھائی کی بیوی کو 03 حصے(4.545 فیصد) ملیں گے۔

3.بھائی کے کل ترکہ(دکان پلاٹ وغیرہ)جو ان  کی ذاتی ملکیت تھی اس کے 12 حصے کیے جائیں گے جن میں سے بیوی کو  3 حصے(25 فیصد)  ، ہر بھائی کو2،2 حصے (16.66 فیصد فی کس)جبکہ بہن کو ایک حصہ (8.33 فیصد) ملے گا۔

نوٹ: بھائی کے ترکہ کی تقسیم ان کے ذمے قرضوں کی ادائیگی کے بعد کی جائے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved