• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والدین کی اطاعت کےمتعلق سوال

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کوئی عالم دین کسی گاؤں میں  مدرسہ کا اہتمام سنبھال رہا ہے اور ساتھ قرآن پاک پڑھا رہا ہے اور اسی گاؤں میں اور بھی پانچ، چھ عالم دین موجود ہیں کچھ تو خدمت کے لیے تیار ہی نہیں اور کچھ تیار ہیں لیکن اکثر لوگوں کا ان پر اعتماد نہیں ہے ،مدرسے کے فنڈ پر بے احتیاطی کی بنا پر اور جو صاحب خدمت کر رہے ہیں ان کی والدہ راضی نہیں ہیں، خاص کر چندہ کے معاملے پر اور ان کی والدہ نیک اور دیندار خاتون ہیں وہ کہتی ہیں کہ دین کی خدمت بے شک کرو لیکن چندہ اور ذمہ داری اپنے سر مت اٹھاؤ۔

پوچھنا یہ ہے کہ والدہ کی اطاعت کرے اور مدرسے کی ذمہ داری چھوڑ دے یا خدمت جاری رکھے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مباح امور میں شریعت نے والدین کی اطاعت کو لازم قرار دیا ہے اور والدین کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ مذکورہ صورت میں والدہ جتنی اجازت دے رہی ہے اتنی دین کی خدمت کر لی جائے ۔رہی چندہ اور مدرسے کی ذمہ داریاں تو اس کے لیے گاؤں میں سے ایک معتبر آدمی مقرر کردیاجائے،چاہے وہ عالم  ہو یا غیر عالم ہو،  کیونکہ مدرسے کے مالیاتی امور کو دیکھنے کے لئے عالم ہونا ضروری نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved