- فتوی نمبر: 18-235
- تاریخ: 21 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری ایک بیٹی ہے دوسال کی جس کا نام ارفع ہے اور مجھ سے بڑے بھائی کی کوئی اولاد نہیں ہے بڑا بھائی سعودی عرب میں ہوتا ہے وہ میری بیٹی سے بہت محبت کرتا ہے اب وہ اپنی بیوی کو سعودی عرب بلا رہا ہے اور وہ اپنی بیوی کو یہ بھی کہہ رہا ہے کہ تم ارفع کو بھی لے کر ساتھ آؤ اب مسئلہ یہ ہے کہ کاغذات میں اگر میں ولدیت کی جگہ اپنے نام کی بجائے بھائی کا نام لکھوا دوں تو وہ باہر جا سکتی ہے وگرنہ نہیں جاسکتی کیا میں صرف اپنی بیٹی کو اپنے بھائی کے پاس بھیجنے کے لیے ولدیت میں اپنے بڑے بھائی کا نام لکھوا سکتا ہوں باقی خاندان میں سب کو پتہ ہے کہ وہ میری بیٹی ہے اور میری ہی رہے گی بس چونکہ بڑا بھائی میری بیٹی سے بہت محبت کرتا ہے اور اس کی اپنی اولاد نہیں ہے تو اس لیے میں چاہتا ہوں کہ ولدیت میں اس کا نام لکھوا دوں۔
نوٹ: جب میں ولدیت میں اس کا نام لکھوا دوں گا تو وہ سرکاری کاغذات میں اس کی بیٹی ہی شمار ہوگی میری نہیں تو اب آپ بتا دیں کہ میرے لئے ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ولدیت کے خانے میں بھائی کا نام لکھوانا جائز نہیں یہ غلط بیانی ہے ہاں سرپرست کا نام لکھوانا چاہیں تو لکھوا سکتے ہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved