• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

(1)وقف جگہ پرگھر،عمارت بنانے کاحکم(2)اورایسی جگہ نماز پڑھنے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

صورت مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے علاقے میں قبرستان کے لیے چودہ کنال زمین وقف تھی جس میں سے بعض زمین زبانی وقف کی گئی تھی اور بعض اجتماعی روپے سے خریدی گئی تھی، قبرستان کی زمین کولوگوں نے اپنا سمجھ کر گھر بنا لیے ہیں اور ایک مسجد بھی بنالی ہے کہ مسجد بھی اس گھر والے نے اپنے لئے بنائی ہے قبرستان کے ساتھ اس کا کچھ واسطہ نہیں، قبرستان کی زمین کی پہلے تعیین کی گئی تھی لیکن بعد میں گھر والوں نے اپنا سمجھ کر اس میں گھر بنا لیے اور مسجد بنالی۔ اب اسے جب دوبارہ ماپا تو وہ قبرستان کی زمین جو وقف تھی اس میں آگئی۔

اب یہ پوچھنا ہے کہ(1) یہ گھر والے جنہوں نے  گھر بنائےہیں وہ قبرستان کے لیے اس زمین کے  متبادل زمین خرید سکتے ہیں یا نہیں؟(2)اس طرح مسجد والے بھی متبادل زمین قبرستان کے لیےخرید سکتے ہیں کہ نہیں؟(3)مسجد میں پڑھی گئی نمازوں کا کیا حکم ہے؟ (4)آئندہ پڑھی جانے والی نمازوں کا کیا حکم ہے؟حوالہ جات دے کر مشکور فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ 2۔ مذکورہ صورت میں اصل تو یہ ہے کہ مذکورہ گھر اور مسجد کو قبرستان کے لیے وقف زمین سے ہٹایا جائے اور قبرستان کی جگہ کو خالی کیا جائے تاہم اگر ایسا کرنے میں ایک معتد بہ (اچھا خاصا) نقصان ہو تو ایسا بھی کر سکتے ہیں کہ گھر اور مسجد کی جگہ کے برابر متبادل جگہ خرید کر قبرستان کے لیے دیدی جائے۔

3۔4۔ جو نمازیں پڑھی گئی ہیں وہ درست ہیں اور جو آئندہ پڑھی جائیں گی وہ بھی درست ہوں گی البتہ اگر مسجد کی جگہ کے متبادل جگہ فراہم نہیں کی جاتی تو پھر مذکورہ  مسجد میں نماز مکروہ ہوگی جیسا کہ ارض مغصوبہ میں نماز ہو جاتی ہے لیکن مکروہ ہوتی ہے۔

کفایت المفتی: (7/137) میں ہے:

سوال: ایک چبوترہ قبرستان میں نماز جنازہ کے لیے بنایا گیا تھا۔ اب وہ چبوترہ قبروں کے بیچ میں آگیا ہے یعنی تین طرف قبریں ہو گئی ہیں اور سجدہ کی طرف جگہ نہیں ہے۔ اب اس پر نماز جنازہ نہیں ہوتی ہے۔  سوال یہ ہے کہ کیا اس چبوترے پر پنج وقتہ نماز ہو سکتی ہے۔

جواب: چبوترہ جس زمین پر بنایا گیا ہے اگر وہ زمین قبرستان کی ہے اور دفن اموات کے لیے وقف ہے تو اس کو نماز کے لیے مخصوص کرنا جائز نہیں۔ اس چبوترے کو توڑ دیا جائے اور زمین دفن اموات کے لیے خالی کر دیا جائے۔۔۔۔ الخ

فی البحر الرائق : (8/213) :

لأن فيه دفع الضرر عنهما فتعين فيه النظر لهما.

کفایت المفتی: (7/136) میں ہے:

ایک وقفی قبرستان ہے۔ اس میں قبرستان کی زمین پر ایک مسجد بنائی گئی۔ اس مسجد کو بنے ہوئے بھی عرصہ مدید گذر چکا ہے اور کثرت سے وہاں نماز بھی پڑھتے رہے اور اب بھی پڑھ رہے ہیں اور جس نے قبرستان  کو وقف کیا تھا وہ مسجد کے بننے سے پہلے ہی فوت ہو چکا تھا۔ اور یہ مسجد دیگر مسلمانوں کی امداد سے تیار ہوئی ہے۔ اب کہا جاتا ہے کہ وقفی قبرستان میں مسجد بنانا ناجائز ہے اور وہاں نماز تو جائز ہے مگر اعلیٰ درجہ کا ثواب نہ ہو گا اور جمعہ کی نماز تو بالکل نہ ہو گی۔ یہ بات کہاں تک صحیح ہے؟

جواب: جو زمین کہ قبرستان کے لیے واقف نے وقف کی ہے اس کو دفن کے کام میں ہی لانا چاہیے۔ اس پر نماز پڑھ لینی (خالی زمین میں)  تو جائز ہے مگر مسجد بنانی جائز نہیں۔ جو مسجد کہ بنائی گئی ہے اس میں نماز تو ہو جاتی ہے مگر مسجد کا ثواب نہیں ملتا کیونکہ وہ بقاعدہ شرعیہ مسجد نہیں ہوئی۔ فرائض پنجگانہ اور جمعہ کا حکم ایک ہے ان میں کوئی تفریق نہیں۔ اگر مسجد کی پختہ عمارت کو توڑنے میں بہت نقصان ہوتا ہو تو اس کی صورت یہ ہے کہ مسجد میں جس قدر زمین لگی ہے اس قدر زمین اسی قبرستان کے متصل حاصل کر کے مسجد والی زمین کے بدلے میں وقف کر دی جائے۔ جس وقت بدلہ کی زمین قبرستان کے لیے وقف ہو جائے گی اس وقت سے یہ مسجد صحیح مسجد کا حکم حاصل کرے گی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved