- فتوی نمبر: 3-3
- تاریخ: 24 نومبر 2009
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
میرے گاؤں میں مسجد کے ساتھ میرے والد صاحب کی کچھ زمین تھی۔ والد صاحب کا انتقال ہو چکا ہے، اب متفقہ طور پر وہ زمین مسجد کے لیے وقف کر دی گئی ہے۔ اب کچھ لوگوں نے وہ زمین مسجد کے امام صاحب کو بیچ دی ہے۔ کیا ان لوگوں کا اس زمین کو جو صرف مسجد کے لیے وفق کی گئی تھی بیچنا جائز ہے یا نہیں؟ یا اس پر مسجد کے علاوہ کسی اور قسم کی تعمیر کرنا درست ہے یا نہیں؟
جن لوگوں نے وہ زمین بیچی ہے ان لوگوں کو اس بات کا پتہ ہے کہ یہ زمین صرف مسجد کے لیے وقف ہے اور مسجد کے امام صاحب کے پاس وقف نامہ بھی موجود ہے۔ جن لوگوں نے اس کو بیچا ہے ان کا بھی اس زمین میں حصہ ہے لیکن یہ بات طے ہو چکی ہے کہ یہ زمین صرف مسجد کے لیے ہے اس کے باوجود دھوکہ سے اس زمین کو بیچ دیا بغیر کسی کو بتائے۔ یعنی جن بھائیوں نے زمین وقف کی تھی ان ہی میں سے ایک بھائی نے زمین بیچی ہے۔ نیچنے وقت کوئی ضرورت بھی نہیں تھی صرف لالچ میں زمین بیچی ہے۔ چونکہ انہوں نے خود ہی زمین وقف کی تھی لہذا ساری صورت حال اور وقف نامہ ان کے سامنے تھا۔ نیز باقی بھائی اس بیع پر رضامند نہیں ہیں بلکہ اس کے مخالف ہیں۔
مزید وضاحت: والد کے انتقال کے وقت ایک بھائی موجود تھے۔ والد کے انتقال کے بعد اس کا ذہنی توازن خراب ہوگیا اسی حالت میں وہ گھر سے غائب ہوگیا تقریباً دس پندرہ برس ہوگئے ہیں یا باوجود تلاش کے ابھی تک لاپتہ ہے۔ اسی لاپتہ بھائی کے ایک بیٹے نے تمام وقف کردہ زمین بیچ دی۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ جگہ کا بیچنا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved