- رابطہ: 3082-411-300 (92)+
- ای میل: ifta4u@yahoo.com
- فتوی نمبر: 9-261
- تاریخ: جولائی 16, 2024
- عنوانات: طب، علاج و معالجہ, حلال و حرام
استفتاء
ایک آدمی کی جماع کی ٹائمنگ نہ ہونے کے برابر ہے، جس کو بڑھانے کے لیے وہ وقت کو بڑھانے والی دوائیاں استعمال کرتا ہے، لیکن ان دوائیوں سے جماع کے وقت میں زیادتی کی وجہ سے بیوی کو تکلیف اور دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کیونکہ اسے مختلف قسم کی بیماریاں ہیں، جیسے لیکوریا، گردے کی تکلیف، سردرد، چکرانا، بیٹھنے اٹھنے میں دشواری اور پیروں میں مستقل درد رہتا ہے۔ تو کیا خاوند کے لیے یہ دوائیاں استعمال کرنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
بیوی سے ایک دن میں اس کی طاقت سے زائد مقدار میں مجامعت کرنا یعنی جس سے اس کو ضرر وتکلیف ہو، جائز نہیں۔
در مختار (4/378) میں ہے:
وفي الأشباه من أحكام غيبوبة الحشفة فيما يحرم على الزوج وطء زوجته مع بقاء النكاح قال: وفيما إذا كانت لا تحتمله لصغر أو مرض أو سمنة.ا هـ. وربما يفهم من سمنه عظم آلته .
در مختار (4/378) میں ہے:
في الدر: ولو تضررت من كثرة جماعه لم تجز الزيادة على قدر طاقتها، والرأي في تعيين المقدار للقاضي بما يظن طاقتها.
وفي الشامية تحته: ….فيقتصر على ما تطيق منه عددا بنظر القاضي أو إخبار النساء ، وإن لم يعلم بذلك فبقولها……………………………… فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved