• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

میراث ووصیت کا ایک مسئلہ

مرحوم*** کے چار بھائی  تھے، جن میں سے ایک کا انتقال*** کی زندگی میں ہوگیا باقی ورثاء میں تین بھائی

1-***، 2۔ ***۔3۔*** اور ایک بہن (***) ہے۔ اب وصیت نامہ میں جن شخصیات کاذکرہے ان کی وضاحت***، ***اور*** یہ بیٹیاں ہیں***کی، *** یہ بیوی ہے ***کی، باقی چاند گل یہ مرحوم ایوب کے فوت شدہ بھائی کی بیوی ہے۔ مسئلہ یہ ہےکہ ایوب دوران ڈیوٹی فوت ہوگیا اور وصیت چھوڑ کر گیا ہے ، براہِ کرم اس کا جواب مطلوب ہے ۔

تنقیح: مرحوم *** کی بیوی، بچے اور والدین نہیں ہیں۔مرحوم کے ذمہ 25 لاکھ قرض ہے اور گورنمنٹ سے  GPفنڈ اور پینشن کی رقم ملنا باقی ہے۔

(وصیت نامہ بنام پیارے بھتیجے***)

’’یہ کہ میں مذکورہ وصیت نامہ بہوش وحواس بناء کسی دباؤ بناء کسی زور زبردستی کے تحریر کررہا ہوں  یہ کہ میری طبعیت دن بدن بگڑتی  جارہی ہے نہ جانے کب بلاوا آجائے کچھ معلوم نہیں مذکورہ وصیت لکھنے کا موقع ملے یا نہ ملے کیونکہ میں تو پہلے ہی زبانی سب کچھ تمہیں بتا چکا ہوں لیکن مجھے معلوم ہے کہ دنیا کہنے سے زیادہ لکھنے کو مانتی ہے یہ کہ اب جو کچھ میں لکھنے جا رہا ہوں اس پر عمل کروانا تمہارا اولین فرض ہے۔سب سے پہلے آفس کے GP فنڈ اور دیگر مراعتوں میں بابو  کا نام ہے۔ وہ جب ملے تو پہلے میرا قرضہ اتارنا۔

***، *** اور***نے مجھے بیٹے اور بھائیوں کی طرح پیار دیا ہے اور میری خدمت کی ہے ان کا خیال رکھنا۔***،***،***بھائی اور*** کی مدد کرنا اور باقی جو بچے اس کی خیرات کرنا  اور کسی ضرورت مند کی حاجت پوری کرنا۔ دوسرا یہ کہ گھر کے کا غذات اور دیگر  ڈاکومینٹس  جیسا کہ ہتھیار کے لائسنس یہ سب اپنے نام کرانا ۔ میرا گھر باجی اور آپا جی کی نشانی ہے اس کو کسی حال میں فروخت نہ کرنا ۔  مجھے اتنی بڑی بیماری تھی پھر بھی میں نے اس کو فروخت نہیں کیا  بیٹا ان ساری باتوں اور وصیت پر عمل کروانا تمہارا اولین فرض ہے اسے پورا کرنا ورنہ قیامت کے دن  میں تمہیں معاف نہیں کروں گا ۔ میں  تمہارا احسان زندگی بھر نہیں بھولوں گا تم میرے بے حد نزدیک رہے ہو، دل کے قریب رہے ہو ہمیشہ اپنا سر اونچا کرکے رکھنا کبھی زندگی میں ہارنا مت، ہمت اور حوصلہ رکھنا کیونکہ  یہ دنیا بڑی ظالم ہے جب تک مفاد ہوتا ہے ساتھ دیتی ہے ورنہ تو کوئی کسی کو نہیں پوچھتا ۔میرے جانے کے بعد سارے میرے وارث پیدا ہوجائیں گے مگر میں نے اپنی وارثی  میں تمہارا نام دیا ہے۔ اگر مذکورہ وصیت میں کسی قسم کی کوئی مداخلت یا مشکلات پیدا کرتا ہے تو D.C صاحب  اور اسٹاف کے دوستوں سے رابطہ کرنا وہ تمہاری ضرور مدد کریں گے۔ اس وصیت کی ایک کاپی میں نے آفس کے لاکر میں رکھی ہے  لاکر میں باجی اور آپا جی کا فوتگی سرٹیفکیٹ، میرا نکاح نامہ، دوسری فائلیں اور ڈاکٹروں کی فائل اور یو.ایس.بی اور سی.ڈی موجود ہے وہ آفس والے تم سے receiveکرائیں گے۔

اپنا بہت خیال رکھنا میرے  لیے دعا کرنا اور بیٹا پلیز میرا قرض ضرور ادا کردینا مجھ  پر جو قرض ہے اس کی لسٹ میں نے پہلے ہی تم کو دی ہوئی ہے اس میں کوتاہی مت کرنا‘‘

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حکومت کی جانب سے وصول ہونے والی رقوم میں ضابطہ یہ ہے کہ جو  رقوم مرحوم کی وفات کے وقت ان کی ملک میں آچکی تھیں یا جن میں ان کا حق ثابت ہوچکا تھا ان میں تو وراثت جاری ہوگی، قطع نظر اس سے کہ حکومت ان کو کس کے نام سے جاری کرتی ہے جبکہ  وہ رقوم جو حکومت کی جانب سے ہمدردانہ بنیادوں پر  دی جاتی ہیں وہ حکومت کی پالیسی کے مطابق تقسیم ہوں گی۔

اس ضابطے کے مطابق چونکہ GPفنڈ میں مرحوم کی وفات کے وقت ان کا حق ثابت ہوچکا تھا اس لیے GPفنڈ میں میراث  جاری ہوگی جبکہ پینشن کی رقم زیرِ کفالت افراد کو ملے گی اور مرحوم کے زیرِ کفالت افراد میں برابر  تقسیم ہوگی اس میں میراث جاری نہ ہوگی لیکن مذکورہ صورت میں چونکہ مرحوم کے زیر کفالت افراد میں سے کوئی نہیں ہے  اس لیے جب حکومت پینشن جاری کرے تو اس کے کاغذات وغیرہ دکھا کر دوبارہ سوال کرلیا جائے ۔

ترکے کی تقسیم کی تفصیل یوں ہے کہ کل ترکہ میں سے  پہلے مرحوم کا قرض (25لاکھ) اتارا جائے گا اس کے بعد بقیہ رقم کا ایک تہائی حصہ (33فیصد) فرحان بن بابو کو بطور وصیت ملے گا کیونکہ وصیت ایک تہائی میں جاری ہوتی ہے اور دو تہائی حصے(66فیصد) مرحوم کے شرعی وارثوں میں تقسیم ہوں گے جس کی تفصیل یہ ہے کہ وصیت پوری کرنے کے بعد بقیہ دو تہائی رقم کے کل 7 حصے ہوں گے، 2-2 حصے مرحوم کے تین بھائیوں میں سے ہر ایک بھائی کو اور 1حصہ مرحوم کی بہن کو ملے گا جس کی صورت درج ذیل ہے:

7

3بھائی1بہن
61
2+2+21

نوٹ: شاہین، صائمہ، بی بی گل اور چاند گل کو مرحوم ایوب کی وراثت میں سے کچھ نہ ملے گا۔البتہ اگر ورثاء اپنی خوشی سے ان کو کچھ دینا چاہیں تو بہتر ہے ، نیز اگر سب ورثاء عاقل، بالغ ہوں اور مذکورہ وصیت پر راضی ہوں تو جیسے وصیت میں لکھا ہے اس کے مطابق عمل کیا جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved