- فتوی نمبر: 27-135
- تاریخ: 28 جون 2022
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان
استفتاء
میرے والد صاحب کا دوران سرکاری ملازمت انتقال ہوگیا ہے۔ میں شرعی طور پر ان کی وراثت میں چھوڑے گئے پیسوں کی تقسیم معلوم کرنا چاہتا ہوں جن کی تفصیل درج ذیل ہے:
سرکار کی طرف سے حق داری کی رقوم: 75,78,722
دکان فروخت کی گئی، اس کی رقم: 10,40,000
بینک اکاؤنٹ میں موجود رقم: 12,23,500
کل رقم: 98,42,222
ورثاء میں 1 بیوی، 4 بیٹے، 5بیٹیاں ہیں۔ والد صاحب کے والدین کا انتقال ان کی زندگی میں ہی ہوگیا تھا۔
وضاحت مطلوب ہے کہ: سرکار کی طرف سے ملنے والی رقوم کن مدات میں دی گئی؟
جوابِ وضاحت: یہ رقوم مختلف مدات میں دی گئی ہیں جن کے بارے میں ابھی معلومات نہیں ہوسکیں، باقی وراثت میں ورثاء کے حصے بتا دیئے جائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں وراثت کے 104 حصے کیے جائیں جن میں سے بیوی کو 13 حصے (یعنی کل وراثت کا 12.5 فیصد) ملیں گے، اور ہر بیٹے کو چودہ، چودہ حصے (یعنی ہر ایک کو وراثت کا13.46 فیصد) ملیں گے اور ہر بیٹی کو سات، سات حصے (یعنی ہر ایک کو وراثت کا 6.73 فیصد) ملیں گے۔
اس حساب سے سرکاری رقوم کے علاوہ باقی رقم 22,63,500 میں سے مرحوم کی بیوی کو 2,82,937.49 روپے ملیں گے اور ہر بیٹے کو 3,04,701.92روپے ملیں گے اور ہر بیٹی کو 1,52,350.96 روپے ملیں گے۔
تقسیم کی صورت یہ ہے:
مسئلہ: 8×13=104
میـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــت
بیوی 4بیٹے 5بیٹیاں
1/8 ع
1×13=13 7×13=91
7+7+7+7+7 14+14+14+14
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved