• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت کی تقسیم کی ایک صورت

استفتاء

میری والدہ***کا 2005 میں انتقال ہوا، انتقال کے وقت ان کے والدین میں سے کوئی زندہ نہیں تھا۔ان کے ورثاء میں ان کے شوہر،دو بیٹے اور چار بیٹیاں ہیں،جبکہ ان کی وراثت میں سونے کی بالیاں،سونے کی دو چوڑیاں اور گھر کا سامان(جو بھائی نے استعمال کیا پھر بیچ دیا) ہے، اس کے بعد بڑے بھائی*** کا2014 میں انتقال ہوا اور ان کے ورثاء میں والد صاحب،ان کی بیوی،تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں،جبکہ ان کی وراثت میں پلاٹ،دوکان کا سامان،تقریبا ایک لاکھ روپیہ نقد اور ایک لاکھ اسی ہزار روپیہ قرض کا موجود ہے،اس کے بعد والد صاحب*** کا انتقال ہوا،ان کے ورثاء میں ایک بیٹا،چار بیٹیاں،تین پوتے اور دو پوتیاں ہیں، جبکہ ان کی وراثت میں دومکان( جن کی مالیت  تقریبا ایک کروڑ پینتیس لاکھ ہے) ،پلاٹ( جس کی مالیت تقریبا اکیس لاکھ ہے) اور دو لاکھ پچپن ہزار  روپے نقد ہیں ،ایک لاکھ اسی ہزار  ان پر بڑے بھائی کا قرضہ تھا جو کہ ان کے مال میں سے ادا کیا گیا،اس کے بعد میری بہن (عابدہ بیگم) کا2019 میں انتقال ہوا جبکہ ان کے شوہر کا ان سے پہلے ہی انتقال ہوچکا تھا۔ان کے ورثاء میں چھ بیٹیاں،ایک بھائی،تین بہنیں،تین بھتیجے اور دو بھتیجیاں ہیں۔

نوٹ:والد صاحب کی وراثت ہم نے آپس میں اس طرح تقسیم کی کہ بڑا مکان (جس کی مالیت ایک کروڑ تھی) بھائی ***اور تین بھتیجے(***کے بیٹے) لے لیں اور چھوٹا مکان ،پلاٹ اور نقدی(تقریباباسٹھ لاکھ) ہم بہنیں لے لیں،لیکن بھتیجوں نے مکان کے درمیان دیوار کرلی بھائی کو بہت اذیت دی گالیاں تک دیں جس کی وجہ سے بہنیں بھائی کو اپنے گھر لے گئیں،بھتیجے کہتے ہیں کہ پورا مکان ہمارے نام لگائیں اور باقی وراثت میں سے بھی حصہ دیں،ہم کچھ بھی بیچنے نہیں دیں گے،جو بھائی زندہ ہیں ان کی تقریبا دو کروڑ کی جائیداد ہے بھتیجے اسے بھی بیچنے نہیں دیتے۔

نوٹ: بھائی***نے ہی سب کچھ کمایا تھا ابو کے نام ، بھائی کے نام ،اپنے نام جو کچھ ہے انہی کی کمائی ہے، سعودی عرب میں رہتے تھے،پاکستان آئے تو 1998میں ان کی شادی تھی کسی نے چہرے پر تیزاب پھینک دیا جس کی وجہ سے نا بینا ہوگئے۔

پوچھنا یہ ہے کہ:

1۔مذکورہ بالا فوت شد گان کی وراثت ان کے ورثاء میں شرعا  کیسے تقسیم کی جائے گی؟

2۔بھائی ***اپنی جائیداد اگر زندگی میں تقسیم کرنا چاہیں تو کیسے تقسیم کی جائے؟ اور بعد میں کیسے تقسیم ہوگی؟

3۔بھائی اگر ہم بہنوں کے نام مکان خریدیں تو کیا اس مکان سے آنے والا کرایہ ہم اپنے بھائی کے نام کرسکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔(۱)مذکورہ صورت میں حبیب بیگم کے کل ترکہ کے 32 حصے کیے جائیں گے جن میں سے ان کے ہر بیٹے  کو 6  حصے (18.75فیصد فی کس) اور تینوں بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو 3 حصے (9.375فیصد فی کس)  اور ان کے شوہر کو 8 حصے (25 فیصد) ملیں گے۔

(۲) عابد مجید کے کل ترکہ کے(حبیب بیگم کی طرف سے ملنے والے حصے سمیت) کل  192حصے کئے جائیں گے جن میں سے  ان کے والد کو 32 حصے (16.666 فیصد)،ان کی  بیوی کو 24 حصے (12.5فیصد)، تینوں بیٹوں میں سے ہربیٹے کو34حصے (17.708فیصدفی کس) اور دونوں بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو17حصے (8.854فیصدفی کس) ملیں گے۔

(۳)*** خان کے کل  ترکہ کے(***اور***کی طرف سے ملنے والے حصوں سمیت)  کل 6 حصے کیےجائیں گے جن میں سے ان کے بیٹے (***) کو 2 حصے (33.333فیصد) اور چار بیٹیوں میں سے ہربیٹی کو1حصہ (16.666فیصد فی کس) ملے گا۔

(۴) *** کے کل ترکہ  کے(*** اور*** کی طرف سے ملنے والے حصوں سمیت) کل45 حصے کیےجائیں گے جن میں سے ان کی بیٹیوں میں سے ہربیٹی  کو5حصے (11.111فیصدفی کس)اور بھائی کو 6حصے(13.333فیصد ) اور ہر بہن کو3حصے(6.666فیصد فی کس) ملیں گے۔

2۔ انسان اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کا خود مالک ہوتا ہے اس میں از روئے وراثت کسی کا کوئی حق نہیں ہوتا ،کیونکہ وراثت انسان کے مرنے کے بعد جاری ہوتی،اس لئے آپ کے بھائی اپنی زندگی میں اپنی جائیدادمیں سے جس کو جتنا چاہیں دیں سکتے ہیں،البتہ اگر آپ کے  بھائی اپنی وراثت زندگی میں ہی تقسیم  نہیں کرتے اور فوت ہو جاتے ہیں  تو پھر اس وقت ان کے جو ورثاء ہوں گے ان کے بارے میں بتا کر دوبارہ مسئلہ پوچھ لیا جائے۔

3۔کر سکتی ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved