- فتوی نمبر: 11-109
- تاریخ: 12 مارچ 2018
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
جائیداد کی تقسیم کا مسئلہ ہے پاکستان جب بنا 1947میں تو ایک بیوہ اپنے بچوں،ایک بیٹا ایک بیٹی کے ساتھ ہجرت کرکے پاکستان آئی بیوہ عورت ان پڑھ تھی بچے چھوٹے تھے ۔تقسیم میں ایک چھوٹا گھر اس عورت کے حصے میں آیا کیونکہ وہ ان پڑھ تھی اس نے وہ اپنے بیٹے کے نام مکان کر دیا کہ میں کہاں کورٹ وغیرہ جائوں گی ماں اور بیٹی رہتے رہے پھر بیٹے کی شادی ہو گئی اس کے دوبیٹے اور دوبیٹیاں ہوگئیں پھر بہن کی شادی ہو گئی ماں مرگئی یعنی وہ بیوہ جس کا یہ گھر تھا اس گھر میں رہتے رہے اس گھر کو انہوں نے 30سال پہلے گرا کر نیا بنا لیا گھر جو تھا وہ بھائی کا ہی کہلاتا رہا بھائی یہ جانتا تھا کہ اس گھر میں بہن کا بھی حصہ ہے یہ گھر اس کی ماں کا ہے 5،6سال پہلے بھائی بھی فوت ہو گیا ۔لیکن مرنے سے پہلے وہ اپنے بڑے بیٹے کو کہہ گیا کہ اس میں میری بہن کا حصہ ہے وہ اسے ضرور دینا ۔اب 2017میں اس گھر کو بچوں نے بیچ دیا جس کی قیمت 60لاکھ ملی ۔
1۔اب بچے اپنی پھوپھو کو 10لاکھ حصہ بتاتے ہیں اور بتاتے ہیں جو زمین کا ریٹ تھااس کے مطابق آپ کو ملے گا اب بتائیں حصہ بنتا ہے تو کتنا لینا چائیے؟آیا یہ حصہ ٹھیک ہے ؟
2۔امریکہ میں یہ سوال پوچھا گیا تو بتا یا کہ دادا یا دادی کی جائیداد میں اس کی وفات کے بعد پوتوں کا کوئی حصہ نہیں ۔آیا یہ بات ٹھیک ہے بھائی یا بہن دونوں میں سے کوئی مرجائے تو ان کی جائیداد کا وارث کون ہو گا ؟جب کہ جائیداد دادی کی ہے نانی کی ہے ۔
وضاحت مطلوب ہے :
کہ جب 30سال پہلے اس گھر کو گرا کر نیا بنایا گیا تھا تو تعمیری اخراجات کس نے کئے تھے ؟
جواب وضاحت :
اس گھر کی تعمیر پر بیٹے نے اپنی طرف سے اخراجات کئے تھے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں کسی پراپرٹی ڈیلر سے معلوم کروائیں کہ 60لاکھ میں سے خالی پلاٹ کی کتنی قیمت بنتی ہے اس قیمت میں سے تیسرا حصہ پھوپھو کا بنے گا۔
2۔دادا دادی کی میراث میں پوتوں کا حصہ نہ ہونے کی بات ہر حال میںنہیں بلکہ اس وقت ہے جب پوتوںکاباپ پوتوں کے دادا ، دادی کی زندگی میں فوت ہو گیا ہواور ان دادا ، دادی کا کوئی اور بیٹا بھی ہو
© Copyright 2024, All Rights Reserved