- فتوی نمبر: 2-74
- تاریخ: 19 مئی 2024
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
ایک شخص نے وصیت کی کسی آدمی کو کہ یہ جو میری رقم ہے اس میں سے کچھ تو میری بیٹی کو دے دینا اور کچھ جو بچے وہ مدرسہ میں دے دینا وصیت کا کوئی گواہ بھی نہیں۔ اور متوفی نے اپنی بیوی کو تقریباً 20 سال قبل طلاق دے دی تھی جس سے تین بیٹیاں ہیں ۔ جن میں سے ایک تو ملتی رہتی ہے جبکہ دوتقریباً بیس سال سے نہیں ملیں۔ جبکہ متوفی کا ایک بھائی جو کہ فوت ہوگیا ہے اس کے چار بیٹے ہیں (یعنی کہ بھتیجے) ۔ برائے مہربانی شرعی رو سے وراثت کی تقسیم فرمادیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
36=12x3
بیٹیاں 3 بھتیجے 4
3/2 باقی
12×2 12 x1
24 12
8+8+8 3+3+3+3
مذکورہ شخص کے ترکہ کے کل 36 حصے کرکے ان میں سے 8،8 حصے ہر بیٹی کو ملیں گے خواہ وہ اس سے ملتی ہو یا نہ ملتی ہو۔3،3 حصے ہر بھتیجے کو ملیں گے۔
اس آدمی کی وصیت کالعدم ہے کیونکہ شرعی وارث کے لیے وصیت کالعدم ہوتی ہے ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved