• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وارث کے لیے وصیت

استفتاء

ایک شخص نے وصیت کی کسی آدمی کو کہ یہ  جو میری رقم ہے اس میں سے کچھ تو میری بیٹی کو دے دینا اور کچھ جو بچے وہ مدرسہ میں دے دینا وصیت کا کوئی گواہ نہیں  ۔ اور متوفی نے اپنی بیوی کو تقریباً 20 سال قبل طلاق دےد ی تھی جس سے تین بیٹیاں ہیں جن میں سے ایک   تو ملتی رہتی ہے  جبکہ دو تقریبا ً20 سال  سے نہیں ملی جبکہ موفی کاایک بھائی جو کہ فوت ہوگیاہے اس سے چار بیٹے ہیں ( یعنی بھتیجے ) برائے مہربانی شرعی  رو سے وراثت کی تقسیم فرمادیں ۔ شکریہ

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

=36 12x3                                                                

3بیٹیاں                           4بھتیجے

3/2                                  باقی

24                                 12

8+8+8                     3+3+3+3

مذکورہ  شخص کے ترکہ کے کل 36 حصے  کرکے ان میں سے  8،8 حصے ہر بیٹی کو ملیں گے خواہ وہ اسے ملتی ہو یا نہ ملتی ہو۔ اور 3،3 حصے ہر بھتیجے کو ملیں گے۔

اس آدمی کی وصیت  کالعدم ہے کیونکہ شرعی وارث کے لیے وصیت کالعدم ہوتی ہے ۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved