• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کسی وارث کی اجازت کے بغیر اس کی چیز استعمال کرنے کا حکم

استفتاء

زید کے وارثوں نے اپنے نام زمین پر مل کر ایک تجارتی مرکز قائم کیا ،اب ایک بھائی جو حصہ دار تھا اس کا انتقال ہوگیا ہے اور اس کے وارثوں میں دو بیٹیاں اور تین بیٹے اور ایک بیوہ موجود ہے۔اس عمارت سے سب بھائی مل کر آمدنی  اور خرچ میں ساتھ چلتے رہے ،ایک بھائی کے انتقال کے بعد زید کا بڑا بيٹا عمارت میں اپنے بچوں کے ساتھ مل کر بغیر وارثوں  کی منشاء معلوم کیےکاروبار کر رہے ہیں ،کیا یہ طریقہ کار اسلامی نقطہ نظر سے جائز ہے؟کیا بڑے بھائی کے احترام میں باقی بھائیوں کی خاموشی صحیح ہے؟جبکہ اس مرحوم بھائی کی اولاد بےروزگار ہے  اسلامی شریعت اس بارے میں کیا حل پیش کرتی ہے؟

وضاحت مطلوب:کیا باقی ورثاء راضی ہیں ؟

جواب وضاحت:راضی نہیں ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کسی وارث کی چیز اس کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا جائز نہیں  ہے۔

البنایہ شرح الھدایہ (7/373)میں ہے:

فشركة الأملاك العين يرثها الرجلان أو يشتريانها فلا يجوز لأحدهما أن يتصرف في ‌نصيب ‌الآخر ‌إلا ‌بإذنه وكل واحد منهما في نصيب صاحبه كالأجنبي

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved