• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وراثت کی ایک صورت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان  کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ *** فوت ہوچکا ہے اس کی تین بیٹیاں اور چھے بیٹے ہیں۔ ان میں سے ایک بیٹی اور ایک بیٹا فوت ہوچکا ہے۔ جو بیٹی فوت ہوچکی ہے اس کا ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے اور جو بیٹا فوت چکا ہے اس کی شادی بھی نہیں ہوئی اس کا بچہ بچی نہیں ہے جو بیٹی فوت ہوگئی اس کو زندگی میں وراثت نہیں ملی اب وراثت تقسیم ہورہی ہے تو اس کی اولاد  اور شوہرکو حصہ ملے گا  یا نہیں؟ نیز *** کی اہلیہ *** سے پہلے فوت ہوچکی تھی اور *** کی وفات سے پہلے *** کے والدین انتقال کرگئے تھے۔

وضاحت مطلوب ہے: جو بیٹا بیٹی فوت ہوئے ہیں وہ باپ سے پہلے فوت ہوئے ہیں یا بعد میں؟

جواب وضاحت: یہ بعد میں فوت ہوئے ہیں ان کا والد پہلے فوت ہو چکا تھا۔

*** وضاحت: بیٹا اور بیٹی میں سے پہلے کون فوت ہوا ہے؟

جواب وضاحت: پہلے بیٹا فوت ہوا ہے اور بعد میں بیٹی فوت ہوئی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں *** مرحوم کی جائیداد کے کل   780 حصے کیے جائیں گے جن میں سے  60حصے(7.69فیصد) ہر ایک بیٹی کو اور 120 حصے (15.38 فیصد) ہر بیٹے کو اور15  حصے (1.92 فیصد) نواسی کو اور 30 حصے (3٫84فیصد)   نواسے کو اور 15 حصے (1.92 فیصد)   فوت شدہ بیٹی کے شوہر کو ملیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved