• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وارثوں کا والد کی زندگی میں ان کا مکان بیچنا

استفتاء

میرے والد محترم*** عرصہ سات سال سے دائیں جانب فالج کے مریض ہیں۔ عرصہ تین سال سے وہ بولنے لکھنے سے بھی معزور ہیں۔ ان کے تین بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، جو کہ سب شادی شدہ ہیں (***ی بیٹا۔***، ***، *** بیٹیاں)۔ متفقہ فیصلے سے ہم اپنے والد صاحب کا مکان بیچنا چاہتے ہیں، جبکہ ہمارے والد صاحب حیات ہیں۔ اس طرح ہم کل ملا کر پانچ افراد ہوئے۔ مہربانی فرما کر قرآن و حدیث اور قانون کی روشنی میں ہمارا ہر ایک کا کیا حصہ بنتا ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔

وضاحت: والد صاحب میرے ساتھ رہتے ہیں، میں ہی ان کی دیکھ بھال کرتا ہوں۔ میرا اپنا ذاتی مکان بھی ہے، جو کہ کرایہ پر چڑھایا ہوا ہے۔ میں والد صاحب کے ساتھ ان کے مکان میں رہتا ہوں۔ میری دو بہنوں کے حالات کچھ کمزور ہیں، جس کی بناء پر وہ چاہتی ہیں کہ اگر انہیں پیسے مل جائیں تو انہیں سہولت ہو گی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

والد کی زندگی میں ان کی اجازت کے بغیر ان کا مکان بیچ کر باہم تقسیم کرنا درست نہیں، کیونکہ وفات ہونے تک آدمی کی اپنے مال میں ملکیت قائم رہتی ہے۔ و الد اگر اجازت دیں تو یہ ان کی طرف سے ہدیہ اور گفٹ ہو گا، وراثت نہیں ہو گی۔ وراثت وفات پر بنتی ہے، اور ہو سکتا ہے کہ جو اولاد اس وقت موجود ہے والد کی وفات کے وقت ان میں سے کوئی زندہ نہ ہو۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved