• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ورثاء کو ان کاحق دینا

استفتاء

حضرت جی میرے دادا ابو نے اپنی بیوی کے فوت ہونے کے بعد دوسری  شادی کی تھی ،دادا تو کافی عرصہ سے وفات پا چکے ہیں ،دادی بھی کچھ عرصہ قبل فوت ہو گئی ہیں ،دادی کے نہ تو والدین ہیں اور نہ  ہی کوئی سگی اولاد ہے ،البتہ ایک بھائی اور  4بہنیں ہیں پوچھنا  یہ تھا کہ دادی کی وراثت (جوان کا سامان وغیرہ ہے وہ )کیا ان کے بہن بھائی کو ملے گا ؟ اور بھائی بہن کو بھی کس طرح تقسیم ہو گا ؟ تفصیل سے بتا دیں ۔

نوٹ: دادی کے شوہر کی طرف سے بھی 5 بچے ہیں 3بیٹے اور 2بیٹیاں ۔

وضاحت مطلوب ہے کہ مذکورہ دادی آپ کی سگی دادی ہیں یا سوتیلی ؟ اگر سگی دادی ہے تو آپ کے والد کے علاوہ ان کی کوئی اور بھی اولاد بھی ہے تفصیل سے ذکر کیا جائے اور اگر آپ کی سوتیلی دادی ہیں تو کیا وہ لا ولد تھیں (ان کی اپنی کوئی  اولاد  نہیں) اور اگر ان کی بھی اولاد تھی تو ان کی تفصیل ۔

جواب وضاحت : نہیں حضرت جی سگی دادی نہیں ہے سگی دادی میرے والد کے بچپن میں ہی فوت ہو گئی  تهی ،جس دادی کا ذکر کیا ہے اس سے دادا نے بڑھاپے میں شادی کی تھی اور دادی کو پہلے شوہر سے بھی اولاد نہ ہونے کی وجہ سے طلاق ہوئی تھی اور میرے دادا سے بھی ان كی کوئی اولاد نہیں ۔اور میرے دادا کی وفات کے  بعد ان کی وراثت کو شرعی قوانین پر تقسیم کیا گیا تھا جس میں دادی کو بھی حصہ ملا تھا ،وہ حصہ میرے چچا اور والد نے دادی سے قرض کے طور پر لیا تھا کام کرنے کے لئے،ليكن ان کی زندگی میں انہیں واپس نہیں کر سکے ۔تو اب کیا صورت ہو گی واپسی کی ؟ان کے بھائی کو دئیے جائیں گے یا ان کی طرف سے صدقہ کر دئیے جائیں ؟دادی کا سامان ہمارے گھر میں پڑا ہے اگر سامان اس کے وارث دادی کا بھائی اور چار بہنیں ہیں تو اس کی تقسيم كيسے ہو گی؟  بس ان کے حوالے کر دیا جائے اور وہ خودہی تقسیم کریں یا جو مرضی کریں سامان کا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں دادی کی تمام وراثت کے وارث ان کے بہن بھائی ہونگے  لہذا دادی کی وراثت ان میں سے ہرایک کے سپرد کرنا ضروری ہے  البتہ اگر تمام وارث کسی ایک کو اجازت دے دیں تو اس کا قبضہ سب کا قبضہ شمار ہو گا ا ور جو قرض آپ کے والد اور  چچا نے لیا تھا وہ بھی ان کے ورثاء کے حوالے کیا جائے گا اس کو صدقہ کرنا جائز نہیں ۔

امداد الفتاوٰی (384/3) میں ہے:ہندوستان کے عام رواج کے موافق زید اور اس کے تمام ورثہ ایک ہی گھر میں رہتے سہتے کھاتے پیتے ہیں ، عمرو نے زید سے کوئی چیز خریدی اور ابھی قیمت نہیں دی تھی کہ زید کا انتقال ہوگیا۔ انتقال کے بعد عمرو نے قیمت ورثۂ زید میں سے ایک وارث کو دیدی، ہرہر وارث کو ان کے حصوں کے موافق نہیں دی، تو کیا عمرو اپنے بار سے سبکدوش نہیں ہوا۔ اور کیا دوبارہ ہر وارث کو ان کے حصوں کے موافق دینا چاہئے، زید کے ورثا اب تک بدستور سابق ایک ہی گھر میں رہتے سہتے کھاتے پیتے ہیں اور ان کے اموال باہم مشترک ہیں ،ا ور زید کے بعد اسی اشتراک اور ایک گھر میں ہونے کے سبب زید کا کچھ ترکہ تقسیم نہیں ہوا اور نہ آئندہ ہونے کی امید ہے؟الجواب: یہ شرکت املاک ہے، شرکت عقد نہیں ، جس میں ہرشریک دوسرے شریک کا وکیل ہوتا ہے (۱) پس جب شرکت املاک میں وکالت نہیں تو ایک وارث کو دینے سے دوسرے ورثہ کا مطالبہ اپنے اپنے حصہ کا باقی رہے گا، البتہ اگر سب مل کر اس وارث کو اذن دیدیں یا میت اس وارث کو اپنا وصی بناگیا تھا، تب البتہ اس کا قبض سب کا قبض ہے، البتہ اگر دوسرے ورثہ عمرو سے مطالبہ کریں تو عمرو اس وارث سے باستثناء اس کے حصے کے بقیہ رقم واپس لے سکتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved