• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وصیت کیے ہوئے مال کو تجارت میں لگانا

استفتاء

میت نے تقریباً سوا تین تولے زیور اور مبلغ ایک لاکھ روپے اپنی سالی کے پاس بطور امانت رکھوائے اور وصیت کی کہ میری وفات کے بعد یہ رقم اور مذکورہ زیور میری بھانجی کو دے دینا اور اس سے یہ کہہ دینا کہ یہ رقم اور زیور میرے بھتیجے عمیر کی جب شادی ہو تو اس کے سپر کر دے۔ پوچھنا یہ ہے کہ جب تک عمیر کی شادی نہیں ہوتی اس رقم کو کسی نفع بخش کاروبار میں صرف کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں رقم کو تجارت میں لگایا جا سکتا ہے، جیسا کہ امداد الاحکام (4/ 433) پر ایک سوال کے جواب میں فرمایا:

"اگر مرحوم نے کسی کو وصی بنایا تھا یعنی اپنے ترکہ کے متعلق کسی قسم کی بھی وصیت کا نفاذ کسی کے سپرد کیا تھا تب تو اس وصی کو اختیار ہے کہ ان بچوں کا مال تجارت میں لگا دے گو مرحوم نے اس وصیت میں تجارت میں لگانے کی صراحتاً اجازت بھی نہ دی ہو بشرطیکہ صراحتاً منع نہ کیا ہو۔”

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved