• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر

وصیت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ م*****مرحوم اور *** ولد *** میں ایک کاروباری معاہدہ *** میں ہوا، اور***نے جو سرمایہ کے مالک ہیں یہ طے کیا  کہ میری اس شراکت سے جتنی رقم نفع حاصل ہو گئی، میں اس کو دینی مدارس اور فلاحی کاموں میں خرچ کروں گا، اور اصل سرمایہ پر آنے والی زکوٰة خود ہی ادا کروں گا،*** اس نیک ارادہ پر عمل کرتے بھی رہے، لیکن یکم اگست 2015ء کو ***کا انتقال ہو گیا ہے۔

حل طلب مسئلہ یہ ہے کہ یہ وصیت ***کی کل جائیداد میں جاری ہو گی یا اس مخصوص حصہ میں؟ پھر اس مخصوص حصہ کے کل میں جاری ہوئی یا ایک تہائی میں؟ وصیت نامہ لف کر دیا گیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

یہ وصیت کل جائیداد میں جاری نہ ہو گی، بلکہ صرف اس مخصوص حصے میں جاری ہو گی۔

پھر یہ مخصوص حصہ اگر مرحوم کی کل وراثت کا ایک تہائی (3/1) یا اس سے کم ہے تو وصیت اس مخصوص حصہ کے کل میں جاری ہو گی۔ اور اگر یہ مخصوص حصہ کل مال کے ایک تہائی یعنی 3/1 سے زیادہ ہے تو پھر وصیت اس مخصوص مال میں کل مال کے ایک تہائی یعنی 3/1 کی حد تک جاری ہو گی۔ زائد میں جاری نہ ہو گی۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved