• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وصیت کی ادائیگی

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مرحوم کی وصیت تھی کہ میرا قرض ادا کردیں اور قضاءنمازوں کا فدیہ ادا کردیں ۔مرحوم کے ذمہ زکوۃ ادا کرنی بھی ہے اور قضاء نمازیں بھی ۔کیاصرف قضاءنمازوں کافدیہ 1/3ترکہ سے ادا ہو گا؟یا زکوۃ بھی 1/3ترکہ سے ادا ہو گی؟یا زکوۃ کو قرض میں شمار کریں گے ؟اور فطرانہ کو بھی قرض میں شمار کریں گے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں میت کے ترکہ میں سے سب سےپہلے قرض ادا کریں گے قرض کی ادائیگی کے بعد اگر ترکہ بچ جائے تو اس ترکہ کے صرف ایک تہائی سے نماز ،روزے کے فدیے اورزکوۃ اور فطرانہ کی رقم ادا کی جائے گی لیکن اگر سارے ورثاءبالغ ہوں اور اپنی خوشی سے ایک تہائی سے زائد ادا کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں ۔

نوٹ :    زکوۃ او رفطرانہ قرض میں شمار نہ کریں گے۔

المحیط البرھانی

ومن جملة الأسباب المسقطة للزكاة موت من عليه مال، قال أصحابنا رحمهم الله: إذا مات من عليه الزكاة تسقط الزكاة بموته حتى أنه إذا مات عن زكاة سائمة، فالساعي لا يجبر الوارث على الأداء، ولو مات عن زكاة التجارة لا يجب عليه الأداء فيما بينه وبين ربه،۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved