- فتوی نمبر: 12-215
- تاریخ: 29 جون 2018
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
مفتی صاحب امید ہے ہر طرح خیر و عافیت ہو گی۔ مفتی صاحب مسئلہ پوچھنا ہے کہ ایک خاتون طلاق یافتہ، بے اولاد ہے، بھائیوں کے پاس رہتی ہے، وراثت میں ایک کروڑ (10000000) کی حقدار ہے، بھائی ان کے ہاتھ میں پیسے نہیں دے سکتے، ضرورت پوری کرتے رہتے ہیں۔ خاتون کا کہنا ہے کہ اگر میرے ہاتھ میں پیسے ہوتے تو فلاں جگہ مسجد کو کچھ دیتی، یا فلاں کام کرتی۔ اگر وہ وصیت نامہ لکھ کر رکھے تو اس کی وفات کے بعد اس وصیت پر عمل ہو گا؟ یا صرف شریعت کے مطابق تقسیم ہو گی؟ نیز ایسی عورت کی وراثت کیسے تقسیم ہو گی؟ کون کون وارث بنے گا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
وصیت نامے پر عمل تو ہو گا لیکن عمل سے پہلے وہ وصیت نامہ کسی مستند دار الافتاء والوں کو دکھا لیا جائے کہ اس پر عمل کیسے کرنا ہو گا۔
وفات کے بعد جو جو ورثاء ہوں وہ بیان کر کے اس وقت معلوم کر لیا جائے کہ وراثت کیسے تقسیم ہو گی اور وارث کون کون بنے گا۔ فی الحال بتانا مشکل ہے
© Copyright 2024, All Rights Reserved