• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وصیت تہائی میں نافذ ہوتی ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میری والدہ نےوفات سےپہلےایک وصیت لکھی تھی گھرکومدرسہ بنانےکےحوالےسےتوکیاوہ وصیت ان کےبیٹےپرشرعی طورپرلاگوہوتی ہےیانہیں واضح رہےکہ والدہ شوگرکی مریض تھیں اوران کی ایک ٹانگ کٹ چکی تھی جب یہ وصیت لکھی تھی اس وقت بھی وہ ہسپتال میں داخل تھیں وصیت کی عبارت یہ ہے۔

گھرمیں صرف مدرسہ بناناہےعورت بھی اگررہےگی تواکیلی بچے اوربندےکونہیں رکھےگی اگربندہ چلائیگاتواس میں بھی عورت اوربچوں کونہیں رکھےگا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

میت کی وصیت اس کےچھوڑےہوئےمال کی ایک تہائی 3/1میں نافذہوتی ہےاس سےزیادہ میں نافذنہیں ہوتی،اگرمذکورہ مکان میت کےترکےکی ایک تہائی تک یااس سےکم ہےتووصیت معتبرہوگی اگرزیادہ ہےتوزیادہ کامعتبرہوناورثاء کی اجازت پرموقوف ہےاگرسب ورثاءخوش دلی سےاس کومنظورکرلیں توجائزہےورنہ کل وصیت کےایک تہائی کےبقدرمکان میں وصیت پرعمل کیاجائے۔

عالمگیری ج 6ص447میں ہے:

التركة تتعلق بها حقوق أربعة جهاز الميت ودفنه والدين والوصية والميراث۔۔۔۔۔۔۔۔ ثم تنفذ وصاياه من ثلث ما يبقى بعد الكفن والدين إلا أن تجيز الورثة أكثر من الثلث ثم يقسم الباقي بين الورثة على سهام الميراث وهذا إذا كانت الوصية بشيء بعينه۔۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved