• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

وساوس آنے والے شخص کی طلاق کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میری شادی اپریل 2018میں  ہوئی تھی اور جون میں  ہمیں  اولاد کی خوشخبری ملی ۔جون میں  لڑائی ہونے پر میری بیوی نے خود کشی کرنے کی کوشش کی اور خوف سے کہ وہ خود کو یا بچے کو کچھ کرنہ دے ،میں  اس کو پاکستان اس کے والدین کے پاس چھوڑ آیا ۔حالات بگڑتے گئے اور اگست میں  ہمارا بچہ ضائع ہو گیا ۔پچھلے پانچ ماہ سے میری بیوی انپے والدین کے گھر ہے اور اب اس کے گھر والے مجھے دھمکیاں  دے رہے ہیں  ۔میرے دو سوال ہیں :

۱۔ میں  نے خود سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر اب اس نے ایسا کچھ کرنے کی کوشش کی تو میں  تمہیں  طلاق دیتا ہوں  میں  نے اکیلے میں  اپنی بیوی کو مخاطب کرتے ہوئے یہ تین بار کہا۔کیا ایسے میں  طلاق ہو جاتی ہے ؟

۲۔ کل رات کو میں  نے اکیلے میں  اپنی بیوی کو اس کا نام لے کر تین بار طلاق دے دی ۔کیا اس سے طلاق ہو جاتی ہے؟ جب آپ کہیں  کہ میں  تمہیں  طلاق دیتا ہوں  (تین بار)اکیلے میں ؟

وضاحت مطلوب ہے:

کیا سائل ذہنی اعتبار سے مکمل نارمل ہے یا اسے شکوک وشبہات اور وساوس کا مسئلہ ہے ؟کیا پہلے کبھی ایسی گفتگو سے گذرا ہے؟

جواب وضاحت :

مجھے شروع سے ہی یعنی بچپن سے tensionاور شکوک رہتے ہیں  ہر چیز کو بار بار سوچتا ہوں  اور اگر زیادہ سوچوں  تو ایک آسان سی چیز بھی بہت مشکل لگنے لگتی ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں  سائل کے ذکر کردہ حالات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ وسوسے کا مریض ہے۔وسوسے کے مریض کی زبان پر بعض اوقات وہ الفاظ آجاتے ہیں  جن کاوسوسہ دماغ میں  آرہا ہو اور چونکہ وسوسے کے مرض کی حالت میں  یہ سب غیر اختیاری یعنی مغلوب العقل ہونے کی حالت میں  ہوتا ہے اس لیے وسوسے کے مرض کے دوران دی گئی طلاق معتبر نہیں  لہذا سائل اگر واقعتاًوسوسے کا مریض ہے تو مذکورہ صورت میں  کوئی طلاق واقع نہیں  ہوئی۔

في الشامي(346/6،باب المرتد)

قوله(وموسوس)بالکسر ولايقال بالفتح ولکن موسوس له او اليه اي تلقي اليه الوسوسة وقال الليث الوسوسة حديث النفس وانما قيل موسوس لانه يحدث بما في ضميره وعن الليث لايجوز طلاق الموسوس قال يعني المغلوب في عقله وعن الحاکم هو المضاب في عقله اذا تکلم يتکلم بغير نظام کذا في المغرب۔

وفي البحر الرائق (79/5،باب حدالقذف ،فصل في التعزير)

واما الموسوس فضبطه في الظهيرية في فصل التعزير بکسر الواو وفي المغرب رجل موسوس بالکسر ولا يقال بالفتح ولکن موسوس له او اليه اي ملقي اليه الوسوسة وقال الليث : حديث النفس وانما قيل موسوس لانه يحدث بما في ضميره وعن ابي الليث لايجوز طلاق الموسوس يعني المغلوب في عقله و عن الحاکم هوالمصاب في عقله اذا تکلم تکلم بغير نظام

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved